• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 161190

    عنوان: دوبیویاں، چار لڑکے اور دو لڑکیوں کے درمیان وراثت کی تقسیم؟

    سوال: میرے والد کا انتقال ۱۹۸۶ میں ہوا ہے ، میری ۲ والدہ ہیں ہم 4 بھائی اور 2 بہن ہیں، بھائی اور بہن کا اور والدہ کا حصہ کتنا بنے گا اور کب کی مالیت پہ بنے گا؟1986 یا آج کی؟کیا فرم کی پونجی میں بھی حصہ بنے گا؟

    جواب نمبر: 161190

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1095-969/L=8/1439

    صورتِ مسئولہ میں بعدادائے حقوقِ مقدمہ علی المیراث مرحوم کا تمام ترکہ ۸۰/حصوں میں منقسم ہوکر۵/۵/حصے مرحوم کی دونوں بیویوں میں سے ہرایک کو،۱۴/۱۴/حصے چاروں لڑکوں میں سے ہرایک کو اور ۷/۷/حصے دونوں لڑکیوں میں سے ہرایک کو ملیں گے ۔ترکہ میں جو چیز مرحوم نے چھوڑی ہو اصل میں اس کی تقسیم ہوگی اوراگر تقسیم میں تاخیرہوگئی اور ایسی صورت پیش آجائے کہ قیمت کے اعتبار سے تقسیم کی نوبت آجائے تو تقسیم کے وقت کی مالیت کا اعتبار ہوگا،نیز اگر فرم کی پونجی مرحوم نے لگائی تھی تو اس میں بھی تمام ورثاء کا حصہ ہوگا۔

    مسئلے کی تخریجِ شرعی درج ذیل ہے:

    بیوی = ۵

    بیوی = ۵

    لڑکا = ۱۴

    لڑکا = ۱۴

    لڑکا = ۱۴

    لڑکا = ۱۴

    لڑکی = ۷

    لڑکی = ۷


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند