معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 160976
جواب نمبر: 160976
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1016-872/sd=8/1439
مذکورہ آدھی زمین اگر شیرزادہ کی مملوکہ ہے اور شیرزادہ باحیات ہے، تو اپنی زندگی میں وہ تنہا زمین کا مالک ہوگا، کسی بھی بیٹے یا بیٹی کا اس زمین میں کوئی شرعی حصہ نہیں ہے؛ البتہ شیرزادہ کے انتقال کے بعد اس کی مملوکہ آدھی زمین شرعی ورثاء کے درمیان حسب حصص شرعیہ تقسیم ہوگی جس میں اس کی ساری اولاد کا حصہ ہوگا، صرف پہلی بیوی کا لڑکا سرباز ہی پوری زمین کا حق دار نہیں ہوگا، سرباز کس بنیاد پر مذکورہ زمین میں اپنی ملکیت کا دعوی کررہا ہے؟
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند