• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 160808

    عنوان: تركہ كیا ہے؟

    سوال: جب میری عمر ۲۲ سال کی تھی تو میرے والد صاحب ملازمت سے سبکدوش ہوچکے تھے اور تب سے پورے گھر کی ذمہ داری مجھ پر تھی جس میں دو بہنوں کی شادی بھی شامل تھی، اور والد اور والدہ کا خرچ بھی میرے ذمہ تھا جب ان کی طبیعت اچھی نہیں تھی، اور اب ان کا انتقال ہوگیاہے۔ والد صاحب جس مکان میں کرائے پر رہتے تھے ان کے انتقال سے پہلے میں نے اس کو مکان خرید لیا تھا، مگر ملازمت چھوڑنے کے بعد میں نے والد کا تمام قرض ان کی زندگی میں ہی ادا کردیا تھا، پھر میں نے اس مکان کو بیچ کر ایک دوسرا فلیٹ لیا جس میں ڈھائی لاکھ روپئے کا نقصان ہوا تھا۔ اور والد صاحب کے انتقال کے بعد میں نے اس فلیٹ پر دوسرا فلیٹ بنایا اپنے دو بھائیوں کے لیے جس میں چار لاکھ روپئے خرچ ہوئے تھے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ جائیداد میری ہے یا والد صاحب کی؟اگر یہ جائیداد میرے والد صاحب کی ہے تو اس میں اس اپنے بھائی بہنوں کے درمیان کیسے تقسیم کروں؟ نیز وضاحت فرمائیں کہ ترکہ کیا ہے؟میرے علم کے مطابق والد اپنے انتقال کے وقت جو چھوڑ جائے وہ ترکہ ہے۔ کیا مجھے اس جائیداد کو تقسیم کرنے کی ضرورت ہے جس کو میں نے والد صاحب کی زندگی میں اور ان کے انتقال کے بعد بنائی ہے؟یا میں نے جو بھی پیسہ خرچ کیا ہے ان سب کو شامل کرلوں اور پھر اس کو تقسیم کروں؟براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 160808

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 903-175T/SN=8/1439

    (1)  اگر آپ نے یہ مکان اپنے پیسے سے اپنے لئے خریدا تھا یعنی ایسا نہ تھا کہ والد صاحب مرحوم کے تعاون کے طور پر آپ نے ان کے لئے مکان خریدا ہو تو صورتِ مسئولہ میں اس مکان کے آپ تنہا مالک تھے؛ لہٰذا اسے فروخت کرکے جو جائداد وغیرہ بنائی ہے اس کے بھی آپ ہی مالک ہیں، اس میں والد صاحب کی وراثت جاری نہ ہوگی؛ لہٰذا اس میں آپ کے بھائی بہنوں کا کوئی حق نہیں ہے۔

    (2)   ”ترکہ“ شرعاً وہ مال و اسباب ہیں جو مورث بہ وقت وفات اپنی ملکیت میں چھوڑ کر جائے؛ لہٰذا جو جائداد آپ نے والد کی زندگی میں یا ان کی وفات کے بعد اپنے پیسوں سے اپنے لئے بنائی ہے اس کے آپ ہی مالک ہیں، اس میں وراثت جاری نہ ہوگی یعنی بھائی بہنوں کے درمیان بطور ”میراث“ تقسیم نہ ہوگی؛ باقی آپ نے بہنوں کی شادی وغیرہ میں جو کچھ خرچ کیا ہے وہ آپ کی طرف سے تبرع و معاون ہے، اس کا آپ کو ان شاء اللہ بڑا اجر ملے گا؛ لیکن آپ اس کا کسی سے مطالبہ نہیں کر سکتے۔

    نوٹ: اگر جائداد کے سلسلے میں آپ کے بھائی بہنوں کا بیان آپ سے مختلف ہو تو مذکورہ بالا حکم بدل سکتا ہے ایسی صورت میں پوری تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کر لیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند