معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 160808
جواب نمبر: 160808
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 903-175T/SN=8/1439
(1) اگر آپ نے یہ مکان اپنے پیسے سے اپنے لئے خریدا تھا یعنی ایسا نہ تھا کہ والد صاحب مرحوم کے تعاون کے طور پر آپ نے ان کے لئے مکان خریدا ہو تو صورتِ مسئولہ میں اس مکان کے آپ تنہا مالک تھے؛ لہٰذا اسے فروخت کرکے جو جائداد وغیرہ بنائی ہے اس کے بھی آپ ہی مالک ہیں، اس میں والد صاحب کی وراثت جاری نہ ہوگی؛ لہٰذا اس میں آپ کے بھائی بہنوں کا کوئی حق نہیں ہے۔
(2) ”ترکہ“ شرعاً وہ مال و اسباب ہیں جو مورث بہ وقت وفات اپنی ملکیت میں چھوڑ کر جائے؛ لہٰذا جو جائداد آپ نے والد کی زندگی میں یا ان کی وفات کے بعد اپنے پیسوں سے اپنے لئے بنائی ہے اس کے آپ ہی مالک ہیں، اس میں وراثت جاری نہ ہوگی یعنی بھائی بہنوں کے درمیان بطور ”میراث“ تقسیم نہ ہوگی؛ باقی آپ نے بہنوں کی شادی وغیرہ میں جو کچھ خرچ کیا ہے وہ آپ کی طرف سے تبرع و معاون ہے، اس کا آپ کو ان شاء اللہ بڑا اجر ملے گا؛ لیکن آپ اس کا کسی سے مطالبہ نہیں کر سکتے۔
نوٹ: اگر جائداد کے سلسلے میں آپ کے بھائی بہنوں کا بیان آپ سے مختلف ہو تو مذکورہ بالا حکم بدل سکتا ہے ایسی صورت میں پوری تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کر لیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند