• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 159303

    عنوان: ایک بیٹی، بیوی اور ماں باپ كے درمیان وراثت كی تقسیم؟

    سوال: (۱) اگر کسی کا انتقال ہو جائے ہے، اور اس نے اپنے پیچھے ایک بیٹی، بیوی اور اپنے ماں باپ کو چھوڑا ہے، تو اس کا ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟ (۲) اگر کسی کا انتقال ہو جائے ہے، اور اس نے اپنے پیچھے ایک بیٹی ،بیوی اور بھائی بہن نیز ان کے بچے چھوڑا ہے ، تو اس کا ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟ براہ کرم، مجھے اس کا تفصیل سے جواب دیں ۔

    جواب نمبر: 159303

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:688-702/sd=7/1439

    مرحومین کے ترکہ سے پہلے ان کے حقوق کی ادائیگی کی جائے گی جو تقسیم میراث پر مقدم ہیں، اس کے بعد صورت مسئولہ کے سوال نمبر ۱میں میت کے مابقیہ ترکہ کو ۲۴حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جن میں ۳/ حصے بیوی کو ۱۲/ حصے بیٹی کو، ۴/ حصے ماں کو اور ۵/ حصے باپ کو دیئے جائیں گے۔ اور سوال نمبر (۲) میں اگر مذکورہ ورثہ کے علاوہ کوئی دوسرا وارث مثلاً ماں باپ نہیں ہیں تو کل ترکہ کو ۸/ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جن میں ۱/ حصہ بیوی کو، ۴/ حصے بیٹی کو، ۲/ حصے بھائی کو، اور ایک حصہ بہن کو دیا جائے گا۔ یُوصِیکُمُ اللَّہُ فِی أَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَیَیْنِ فَإِنْ کُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ وَإِنْ کَانَتْ وَاحِدَةً فَلَہَا النِّصْفُ وَلِأَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ إِنْ کَانَ لَہُ وَلَدٌ (النساء:۱۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند