• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 159086

    عنوان: پانچ بیٹے ، ایک بیٹی اور اہلیہ كے درمیان وراثت كی تقسیم

    سوال: حضرت مفتی صاحب! میرے والد کا ۲۰۱۵ء میں انتقال ہوا۔ میری والدہ حیات ہیں۔ ہم ۵/ بھائی اور ایک بہن ہیں۔ میرے والد کے دو گھر ہیں (ایک پونے میں سات مرلہ کا اور دوسرا ڈھائی مرلہ کا)۔ ایک ان کی دکان ہے جس کے ساتھ ایک اسی سائز کا گیریج ہے۔ دکان اور گیریج ہمارے ڈھائی مرلہ والے گھر کے ساتھ نیچے ہے۔ میرے والد دکان میں آٹا، چینی وغیرہ بیچتے تھے۔ آپ سے گذارش ہے کہ وراثت کے لحاظ سے ہمیں تفصیل سے آگاہ کیجئے ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ (آمین)

    جواب نمبر: 159086

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:624-601/sd=6/1439

     صورت مسئولہ میں اگر آپ کے والد مرحوم کے ورثاء میں پانچ بیٹے ، ایک بیٹی اور اہلیہ باحیات ہیں، مرحوم کے والدین میں سے کوئی باحیات نہیں ہے ، تو بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث و عدم موانع ارث مرحوم کا کل ترکہ بشمول دونوں گھر، دکان، گیرج وغیرہ کل اٹھاسی ( ۸۸) حصوں میں تقسیم ہوگا، جس میں سے مرحوم کی اہلیہ ( آپ کی والدہ ) کو گیارہ (۱۱) حصے اور پانچوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو چودہ چودہ حصے اور ایک بیٹی کو سات حصے ملیں گے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند