معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 158604
جواب نمبر: 15860401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:630-525/L=5/1439
وارث کے حق میں دیگر ورثاء کی اجازت کے بغیر وصیت کا نفاذ نہیں ہوتا؛اس لیے محض وصیت کرجانے کی وجہ سے وارث اس اضافی چیز کا مالک نہ ہوگا۔حدیث میں ہے: عن أبي أمامة قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول في خطبة عام حجة الوداع إن اللہ قد أعطی کل ذي حق حقہ فلا وصیة لوارث رواہ أبوداوٴد وابن ماجہ (مشکاة: ۲۶۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہمارے افراد خانہ کی ملکیت میں ایک کمپنی ہے۔ تین حصہ دار ہیں جو اس طرح سے حصہ میں شریک ہیں(۱) والد صاحب مینیجنگ ڈائریکٹر 46% (۲) بھائی ڈائریکٹر 25% (۳) میں ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر 27%۔میرے والد صاحب کی خواہش کے مطابق لڑکوں کے تمام حصے برابر ہیں۔ لیکن اوپر مذکور ہمارے کاروبار میں کیا حکم ہے؟ میرا سوال یہ ہے کہ کیا افراد کی صلاحیت پر مبنی مختلف تناسب رکھنا درست ہے؟
1204 مناظرزید کا یہ کہنا کہ اپنی بیٹیوں کو کچھ نہیں دوں گا؟ درست ہے؟
2593 مناظرایک صاحب کے چند بیٹے ہیں جن میں سے سوائے ایک بیٹے کے سب بے روزگار ہیں، ایک بیٹا ان میں سے روزگار پر ہے جس سے وہ اپنی کمائی سے جائداد بنایا ہے۔ اب باپ جبراً اپنے جائداد والے بیٹے سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ اس کی ساری جائداد اپنے سب بیٹوں میں تقسیم کردیں تاکہ وہ بھی کشادہ حال ہوجائیں، اور یہ از روئے شرع ناجائز ہے۔ از رائے کرم شریعت کی روشنی میں حقیقت جواب واضح فرمائیں۔
2697 مناظر