معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 158460
جواب نمبر: 158460
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 532-499/M=5/1439
جس شخص کے پاس یتیم بچوں کا مال ہے وہ امین ہے اور بچوں کا مال امانت ہے امین (وصی) کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے مال کو معروف طریقے پر خرچ کرے، مقیم کے مال کو یتیم کے لیے نفع بخش تجارت میں لگانے کی اجازت ہے حدیث میں ہے: ․․․ ألا من ولي یتیمًا لہ مال فلیتجر فیہ ولا یترکہ حتی یأکلہ الصدقة (مشکاة) اگر وصی کی تعدّی کے بغیر رقم ضائع ہوجائے تو اس پر ضمان نہیں اور وصی (ولی) اگر محتاج وضرورت مند ہے تو اپنی محنت وسعی کے بقدر ان کے مال سے اجرت مثل لے سکتا ہے۔ ․․․ وجاز لو اتجر من مال الیتیم للیتیم (درمختار) للمتولي أجر مثل عملہ ․․․ وفي الشامي: وفي الاستحسان: یجوز أن یأکل بالمعروف إذا کان محتاجاً بقدر ما سعی (شامی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند