• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 157647

    عنوان: مرحومہ كے ورثہ میں دو بیٹے ایك بیٹی ہو تو تركہ كی تقسیم

    سوال: زاہدہ بانوکے انتقال کے وقت اس کے پاس 500000 تھے ، اس کے انتقال کے بعد اس کے 2 بیٹے اور 1بیٹی کے ساتھ ساتھ 1 بھائی اور 2 بہن بھی تھی جبکہ زاہدہ بانو کے انتقال سے 1 بھائی کا انتقال ہو چکا ہے اور زاہدہ بانو کے شو ہراور والدین کا بھی انتقال ہو چکا ہے ، تو زاہدہ بانو کی وراثت ،میں سے کس کس کا حصہ لگایا جائے گا اور رقم کا تناسب کتنا ہوگا؟ برائے مہربانی تفصیل سے اور حدیث کی روشنی میں جواب دیں، عین بوازش ہو کی۔

    جواب نمبر: 157647

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:341-300/M=4/1439

    صورت مسئولہ میں مرحومہ زاہدہ بانو کا ترکہ از روئے شرع پانچ سہام میں تقسیم ہوگا جن میں سے دو دو (2-2) سہام دونوں لڑکوں کو اور ایک سہام لڑکی کو ملے گا یعنی پانچ لاکھ روپئے میں سے دو دو (2-2) لاکھ دونوں لڑکوں میں سے ہرایک کو، اور ایک لاکھ لڑکی کو ملے گا۔

    مسئلے کی تخریج:

    ابن = 200,000

    ابن = 200,000

    بنت = 100,000 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند