معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 157584
جواب نمبر: 157584
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:422-363/D=5/1439
زید نے داماد کو الگ کرکے تقسیم شدہ زمین ہبہ کی ہو اور اس پر مکمل قبضہ داماد کو دیدیا ہو تو ہبہ مکمل ہوکر داماد زمین کے مالک ہوگئے۔ زید کا یہ شرط لگانا کہ مکان بننے کے بعد مکان کرایہ پر چڑھے گا اور زید اپنے انتقال تک کرایہ لیتا رہے گا یہ شرط فاسد ہے جو شرعاً معتبر نہ ہوگی کیونکہ ہبہ ان معاملات میں سے ہے جس میں شرط لگانا لغو اور باطل ہوتا ہے اور ہبہ صحیح اور مکمل ہوجاتا ہے اور اگر تقسیم شدہ زمین ہبہ نہیں کیا تو پھر داماد مالک نہ ہوں گے۔
قال في الدر في آخر کتاب الہبة في فصل مسائل متفرقة․․․ وہب دارا علی أن یرد علیہ شیئا منہا ولو معینا کثلث الدار أو ربعہا أو علی أن یعوض فی الہبة والصدقة شیئا عنہا صحت الہبة وبطل الاستثناء فی الصورة الأولی و بطل الشرط فی الصور الباقیة؛ لأنہ بعض أو مجہول والہبة لا تبطل بالشروط․ قال الشامي قولہ شیئًا عنہا أي شیئًا مجہولاً․ (الدر مع الرد: ۴/۵۸۰رشیدیہ کوئٹہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند