• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 15704

    عنوان:

    میری درج ذیل وراثت کے معاملہ میں رہنمائی فرماویں۔ میں شادی شدہ ہوں لیکن گزشتہ انیس سال سے کوئی اولاد نہیں ہے۔ میں نے اپنے بھائی کے لڑکے کو گود لیا ہے۔ وہ اس وقت گیارہ سال کا ہے۔ میرے پاس ایک مکان اور کچھ نقد روپیہ ہے۔ میں وصیت کرنا چاہتاہوں، کہ مکان اور نقد میری بیوی اور میرے منھ بولے لڑکے کے درمیان تقسیم ہوں گے۔ کیا میں ایسا کرسکتاہوں؟ اگر نہیں، تو میری وفات کے بعد کیسے پراپرٹی اور نقد میری بیوی اور میرے منھ بولے لڑکے کے درمیان تقسیم ہوگی؟کیا میرا بھائی بھی وارث ہوگا؟

    سوال:

    میری درج ذیل وراثت کے معاملہ میں رہنمائی فرماویں۔ میں شادی شدہ ہوں لیکن گزشتہ انیس سال سے کوئی اولاد نہیں ہے۔ میں نے اپنے بھائی کے لڑکے کو گود لیا ہے۔ وہ اس وقت گیارہ سال کا ہے۔ میرے پاس ایک مکان اور کچھ نقد روپیہ ہے۔ میں وصیت کرنا چاہتاہوں، کہ مکان اور نقد میری بیوی اور میرے منھ بولے لڑکے کے درمیان تقسیم ہوں گے۔ کیا میں ایسا کرسکتاہوں؟ اگر نہیں، تو میری وفات کے بعد کیسے پراپرٹی اور نقد میری بیوی اور میرے منھ بولے لڑکے کے درمیان تقسیم ہوگی؟کیا میرا بھائی بھی وارث ہوگا؟

    جواب نمبر: 15704

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1602=204k/1430

     

    آپ کے انتقال کے بعد آپ کی بیوی اور بھائی اگر زندہ رہے تو وارث ہوں گے، انھیں مقررہ حصہ شرعی ملے گا، منہ بولا بیٹا آپ کا وارث نہیں ہوگا، البتہ آپ اسے زندگی میں کچھ نقد یا مکان کا حصہ علاحدہ کرکے ہبہ کردیں اور اسے قبضہ اور دخل بھی دیدیں تو اس قدر حصہ کا مالک منہ بولا بیٹا ہوجائے گا۔ یا اگر وصیت کرنا چاہتے ہیں تو کل مملوکہ اشیاء کے ایک تہائی کے اندر اندر چیز کی وصیت منہ بولے بیٹے کے حق میں کرسکتے ہیں، آپ کے انتقال کے بعد یہ بیٹا اس کا مالک ہوجائے گا اور بقیہ چیزیں آپ کے ورثاء بیوی، اور والدین نہ ہوئے تو بھائی کے درمیان تقسیم ہوں گی۔ بیوی کے حق میں وصیت صحیح نہیں ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند