معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 156492
جواب نمبر: 156492
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:255-250/sn=4/1439
”میرے مرنے کے بعد میری لڑکی حج کرے گی“ سے اس شخص کا مقصد اگر یہ ہو کہ میری بیٹی میری طرف سے حج بدل کرے گی تو اس شخص کا یہ قول حج بدل کی وصیت شمار ہوگی، ایسی صورت میں ورثاء پر اس کی طرف سے حج بدل کرانا ضروری ہوگا بہ شرطے کہ اس کے تہائی ترکہ میں اس کی گنجائش ہو، خواہ بیٹی (جس کے بارے میں وفات پانے والے نے صراحت کردی ہے) سے کرائیں (یہی بہتر ہے) خواہ کسی اور شخص سے، اگر اس قول کا مقصد بیٹی کے حق میں وصیت کرنا تھا کہ یہ پیسے میری بیٹی کے ہیں وہ اس سے حج کرے گی تو چونکہ یہ بیٹی وارث ہے اور وارث کے حق میں کی گئی وصیت اس وقت نافذ ہوتی ہے جب دیگر ورثاء راضی ہوں؛ اس لیے اس صورت میں اگر دیگر ورثاء یہ رقم بیٹی کو دینے پر آمادہ نہ ہوں تو یہ رقم بھی وفات پانے والے شخص کا ”ترکہ“ بنے گی اور بیٹا، بیٹی سمیت تمام ورثاء کے درمیان دیگر ترکہ کی طرح حصہٴشرعیہ کے مطابق تقسیم ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند