• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 155724

    عنوان: اپنی ذاتی کمائی سے جو كچھ بنوایا كیا اس میں بھائی كا حصہ ہے ؟

    سوال: ہم 6 بھائی ہیں، میں سب سے چھوٹا ہوں ،میرے 2 بھائی 2004 سے والد صاحب سے علیحدہ ہوگئے ، 4 بھائی والدصاحب کے ساتھ تھے ،میں نے 2013 درس نظامی جامیہ اشرفیہ سے کیا اور تقریبا 209 سے ایک اکیڈمی بنائی جو کہ ابھی تک ہے ، اس سے جو پیسے آتے تھے جو والد صاحب کوضرورت ہوتے گھر بھیجتا تھا اور 3 بھا ئی جو والد صاحب کے ساتھ تھے وہ گھر میں کاشتکاری کرتے والد صاحب کے ساتھ ،ابو نے کچھ زمین بھی خریدی اس دوران اور مجھ سے جو پیسے مانگتے میں دے دیتا باقی پیسے میں علیحدہ جمع کرتا ر ہا ، اور2012 میں میرے پاس ایک بھائی میری اکیڈمی میں آگیا پڑھانے کے لیے اس نے 2016 کی آخری مہینہ دسمبر تک پڑھایا اس کے ساتھ کوئی تنخواہ وغیرہ بھی طے نہیں کی جو والد صاحب کو بحسب ضرورت پیسے بھیجتا رہا،اور2بھائی 2015 می والد صاحب سے علیحدہ ہو گئے ،میں نے جو پیسے علیحدہ کیے تھے اس سے ایک مکان اپنے لئے تیار کرایالاھور میں میرے باقی بھائی ڈیرہ غازیخان میں ہیں اور ایک پلاٹ لیا تھا 2012 میں ، میرے سب بھائیوں کو میرے پلاٹ مکان کا علم نہیں تھا اب ان سب کو پتا چل گیا ہے ، اب سب مطالبہ کر رھے ھیں ھمیں سب کو حصہ دیں آپ ، جو بھاء میرے پاس اکیڈمی میں پڑھانے آئے وہ بھی اکیڈ سے طالب علم جو پڑھا رھے تھے ان کو اپنی علیحدہ اکیڈمی بنا کر پڑھانہ شروع کر دیا اب وہ بھاء بھی یہی مطالبہ کر رہے ہیں ، مجھے اکیڈمی میں بھی پورا پورا طالب علموں کا حصہ دیں اور مکان میں بھی حصہ دیں اور اکیڈمی آن لائن پڑھانے کی ہے ۔ اب وہ گھر میں بچے پڑھا رہے ہیں، جو اکیڈمی میں پڑھاتے تھے اور پڑھانے کے دوران 3/4 باری چھوڑ بھی گئے تھے پھر والد صاحب کے کہنے پر واپس آجاتے کیا شریعت کے حساب سے ان کا حصہ بن سکتا ہے ۔ برائے مہر بانی کچھ مجھے بتائیں شریعت کا مسئلہ۔

    جواب نمبر: 155724

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:188-197/H=3/1439

    آپ نے والد صاحب سے علیحدہ اپنی ذاتی کمائی سے جو کچھ رقم حاصل کی اور اس رقم سے مکان بنوایا اسی طرح جو اکیڈمی آپ نے خود قائم کی اور اس کو چلاتے ہیں اُس سے آمدنی ہوتی ہے، اُس میں نیز مکان میں کسی بھائی کا کچھ حق وحصہ نہیں ہے اگر بھائی اس میں اپنا حصہ مانگتے ہیں تو ان سے اس کی وجہ معلوم کیجیے، اگر وہ لوگ کوئی وجہ بتاتے ہیں تو اس کو لکھ کر دوبارہ معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند