• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 153176

    عنوان: میری نانی جان کی وراثت كیسے تقسیم ہوگی

    سوال: میری نانی جان کا پچھلے دنون انتقال ہوا تھا،یہ معلوم کرنا تھا کہ ان کی وراثت کیسے تقسیم کی جائے ۔ ہم 3 بھائی اور 1 بہن ہیں، ہماری والدہ نانی جان کی اکلوتی اولاد ہیں جو کہ حیات ہیں۔ میری ایک خالہ تھیں جن کا بیس سال پہلے انتقال ہوگیا تھا اور ان کے 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں حیات ہیں۔ (میرے خالو جو کہ حیات ہیں میری نانی کے بھانجے بھی لگتے ہیں)۔ ہمارے ایک ہی ماموں تھے جو بچپن میں ہی انتقال کرگئے تھے ۔ ہمارے نانا جان کا 5 سال پہلے انتقال ہوگیا تھا۔ نانا جان کے ایک بھائی حیات ہیں اور ان کی اولاد بھی ہے ۔ ایک بھائی کا انتقال ہوگیا تھا اور ان کی اولاد بھی ہے ۔ ہماری نانی جان کی ابھی 4 بہنیں حیات ہیں۔ 2 بہنوں کی اولاد نہیں اور 2 کی اولاد ہے (جن میں سے ایک کے بیٹے میری مرحومہ خالہ کے شوہر بھی تھے جیسا کہ اوپر ذکر ہوچکا)۔ میرے دادا میری نانی جان کے بھائی لگتے تھے اور ان کا انتقال تیرہ سال پہلے ہوگیا تھا۔ میری دادی کا بھی انتقال ہوچکا ہے ۔ میری نانی جان کے ایک اور بھائی تھے جنکی کوئی اولاد نہیں تھی اور وہ اور ان کی اہلیہ پہلے ہی انتقال کرچکے ہیں۔ میرے والد صاحب اس طرح میری نانی جان کے بھتیجے لگتے ہیں لیکن آج سے پانچ سال قبل فالج کی وجہ سے ذہنی معذور ہوگئے ہیں اور صاحب عقل نہیں رہے ۔ میری ایک پھپھو ہیں (نانی جان کی بھتیجی) جن کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے اور ان کے شوہر بھی میری نانی کے بھانجے لگتے ہیں۔ میرے ایک تایا (نانی جان کے بھتیجے ) کا نانی جان کے انتقال سے 5 ہفتے قبل انتقال ہوا تھا اور ان کے بھی 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں اور بیوہ بھی حیات ہیں۔ میرے ایک اور تایا (نانی جان کے تیسرے بھتیجے ) کا آج سے 40 سال قبل انتقال ہوا تھا جن کے 2 بیٹے اور بیوہ حیات ہیں۔ اس طرح کل 3 بھتیجے اور 1 بھتیجی میں سے 1 بھتیجا اور 1 بھتیجی حیات ہیں اور بھتیجے انتقال کرچکے ہیں۔ بہنوں کے بچوں میں 6 بھانجے حیات ہیں جن میں سے ایک ذہنی معذور ہے جبکہ 1 بھانجے اور اکلوتی بھانجی کا انتقال ہوچکا ہے ۔ مرحومہ بھانجی کے شوہر اور 5 بیٹے اور مرحومہ بھانجے کی بیوہ اور 1 بیٹی حیات ہیں۔ مسئلہ کا حل بتا کر رہنمائی فرمائیں خیرا ۔ مزید معلومات کیلیے آپ مجھ سے رابطہ فرماسکتے ہیں۔

    جواب نمبر: 153176

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1195-1269/sn=1/1439

    صورت مسئولہ میں آپ کی نانی جان نے جو کچھ ”ترکہ“ پیسہ، زیورات، زمین جائداد اور اثاثہ وغیرہ چھوڑا ہے، سب کے بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث کل ۸/ حصے ہوں گے، جن میں سے اپنی اکلوتی بیٹی (آپ کی والدہ) کو ۴/ حصے اور ۱-۱حصہ مرحومہ کی چاروں بہنوں میں سے ہرایک کو، بہ شمول بھتیجہ مرحومہ کے بقیہ تمام رشتے دار محروم ہوں گے۔

    بنت = ۴

    اخت = ۱

    اخت = ۱

    اخت = ۱

    اخت = ۱


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند