• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 153061

    عنوان: ہم آٹھ بہنوں میں سے چار بہنیں غیر شادی شدہ ہیں۔ اب وہ بھی انتقال کر چکی ہیں ، اب ہم ان کے گھر کی مالیت کو کیسے تقسیم کریں؟

    سوال: میرے والد صاحب کے پاس ایک مکان تھا ، وہ کینسر کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ اس لیے وہ گھر کے آدھے حصے میں اپنے تمام وارثین کو دیں گے اور باقی گھر کا آدھا حصہ اپنی بیوی (میری ماں) کو دیں گے۔ والد صاحب کی اولادوں میں صرف لڑکیاں ہیں۔ ہماری والدہ نے گھر کو بیچا نہیں ہے اور کوئی چیز کسی کو نہیں دیا ہے اور ان کے پاس کوئی دوسری جگہ منتقل ہونے کے لیے نہیں تھی ۔ ہم آٹھ بہنوں میں سے چار بہنیں غیر شادی شدہ ہیں۔ اب وہ بھی انتقال کر چکی ہیں ، اب ہم ان کے گھر کی مالیت کو کیسے تقسیم کریں؟

    جواب نمبر: 153061

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1199-1097/B=11/1438

    اگر آپ کے والد صاحب نے مکان اپنی لڑکیوں کے درمیان اور بیوی کو تقسیم کرکے اپنی حیات میں نہیں دیا ہے صرف ارادہ ہی کیا تھا، یہاں تک کہ وہ انتقال فرماگئے تو ان کا مکان اب ترکہ ہوگیا، وہ شرعی اصول کے مطابق تقسیم ہوگا، اس مکان کی پوری مالیت لگاکر اس میں سے آٹھواں حصہ بیوی کا ہوگا اور باقی مالیت ان کی آٹھوں لڑکیوں میں برابر تقسیم ہوجائے گی، آپ نے لکھا ہے کہ سب لڑکیاں انتقال کرچکی ہیں تو آپ سب کی ترتیب وفات لکھیں اور مرنے والیوں کی اولاد کو بھی لکھیں تو ہم پوری تفصیل کے ساتھ ہرایک کا حصہ نکال کر لکھ دیں گے۔

    -----------------------------------

    اگر مرحوم کے وارثین میں کوئی بھائی بھتیجہ وغیرہ بھی ہو تو اسے بھی لکھا جائے۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند