• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 152456

    عنوان: کیا لے پالک کاا اصل باپ اگر فوت ہو جائے تو لے پالے یتیم ما نا جائے گا

    سوال: (۱) لے پالک اپنے اصل والدین کی وراثت میں کیا حصہ دار اور (۲) کیا لے پالک کاا اصل باپ اگر فوت ہو جائے تو لے پالے یتیم ما نا جائے اور اگر یتیم مانا جائے تو (۳) اس کی کفالت کے لئے مال زکوٰة خاص اس کے لئے لی جا سکتی ہے جبکہ منہ بولا باپ مقروض ہو اور اس کے حالات ٹھیک نہ ہوں۔ جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں شکریہ

    جواب نمبر: 152456

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 952-763/D=10/1438

    (۱) جی ہاں لے پالک جسے کسی شخص نے منھ بولا بیٹا بنالیا ہے یہ (لے پالک) اپنے اصل والدین کے انتقال کرنے پر شرعی طور پر ان کا وارث ہوگا اور والدین کے ترکہ میں اسے حصہ ملے گا۔

    (۲) اگر لے پالک نابالغ ہے اور اس کے اصل والد کا انتقال ہوجائے تو یہ یتیم کہلائے گا، بالغ ہونے کے بعد یتیمی نہیں رہتی۔

    (۳) اگر یتیم لے پالک کے پاس نصاب کے بقدر مال نہیں ہے اور وہ اس قدر غریب ہے کہ اس کے لیے زکاة لینا جائز ہو، تو زکاة کی رقم سے اس کی کفالت کی جاسکتی ہے۔

    نوٹ: زکاة لینا اس شخص کے واسطے جائز ہے جس کے پاس ۶۱۲/ گرام ۳۶۰/ ملی گرام چاندی یا اس کی قیمت کے برابر سونا چاندی نقد حاجت اصلیہ سے زائد سامان زمین مکان وغیرہ نہ ہوں اگر یہ سب چیزیں ملاکر بھی ۶۱۲/ گرام ۳۶۰/ ملی گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہوجائیں گی تو ایسے شخص کو زکاة لینا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند