• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 152264

    عنوان: کسی وارث کا حصہ دبا لینا (ہڑپ کرلینا) حرام و ناجائز ہے

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ پاکستان میں اکثر لوگ اپنی بہنوں کو وراثت میں ان کا حصہ نہیں دیتے ہیں اور یہی صورت حال میرے گھر میں بھی ہے کہ میرے والد نے اپنی بہنوں کو حصہ نہیں دیا، اب اگر والد صاحب ہمارے لیے وارثت چھوڑتے ہیں تو اس کو صرف ہمارے درمیان ہی تقسیم کیا جائے گا یا ہمیں پہلے والد صاحب کی بہنوں کو ان کا حصہ دینا پڑے گا؟اور پھر ہم اس کو آپس میں تقسیم کریں؟اور اگر والد صاحب کا اپنی بہنوں کو حصہ دیئے بغیر انتقال ہوجائے اور ہم ان کی بہنوں کو ان کا حصہ دیدیں تو کیا اب بھی والد صاحب سے پوچھ ہوگی؟

    جواب نمبر: 152264

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1208-1164/M=9/1438

    کسی وارث کا حصہ دبا لینا (ہڑپ کرلینا) حرام و ناجائز ہے اور شریعت میں اس پر سخت وعید آئی ہے آپ کے والد نے وراثت میں اپنی بہنوں کو حصہ نہ دے کر بہت غلط کیا، اگر والد صاحب حیات ہوں تو ان کے لیے اب بھی موقع ہے کہ بہنوں کو ان کا مقررہ حصہ دے دیں ورنہ قیامت کے دن جوابدہ ہوں گے اگر والد صاحب کا اپنی بہنوں کو حصہ دئیے بغیر انتقال ہو جاتا ہے اور آپ کے لیے وراثت چھوڑ جاتے ہیں اور آپ کو تحقیق سے معلوم ہے کہ والد صاحب نے بہنوں کو حصہ نہیں دیا تھا تو آپ کو چاہئے کہ پھوپھیوں کا جتنا حصہ نکلتا ہو اتنا ان کو دے دیں اور والد صاحب کے لیے دعاء مغفرت اور ایصال ثواب کیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند