معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 151266
جواب نمبر: 151266
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1022-996/sn=8/1438
اگر دادا کی کوئی دوسری نرینہ اولاد موجود ہو تو صورت مسئولہ میں پوتے کو شرعاً دادا کے ترکہ میں حصہ نہ ملے گا؛ البتہ دادا اپنی زندگی میں اپنی جائداد میں سے مناسب مقدار پوتے کو ہبہ کرسکتا ہے، نیز پوتے کے حق میں تہائی ترکہ کے بہ قدر وصیت بھی کرسکتا ہے۔ کیونکہ بابِ میراث میں میت سے قربِ قرابت کا بھی لحاظ کیا گیا ہے اور ظاہر ہے کہ بیٹا پوتے سے قریب ہے، تو میت کی نرینہ اولاد یعنی بیٹے کے ہوتے ہوئے ”پوتا“ جو نسبتہً بعید ہے اسے ”میراث“ کیسے ملے گی؟ یہ ساری باتیں نصوصِ شرعیہ سے ثابت ہیں۔ اس موضوع سے متعلق حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ (سابق مفتی دارالعلوم دیوبند) کا ایک رسالہ بہ نام ”یتیم پوتے کی میراث“ ہے۔ اس میں اس مسئلے کو نقلی وعقلی دلائل کے ساتھ بہت تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اس رسالے کا مطالعہ بہت مفید ہوگا، یہ رسالہ ”جواہر الفقہ“ کی ساتویں جلد میں شامل ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند