• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 150656

    عنوان: زندگی میں وراثت کی تقسیم کا طریقہ

    سوال: براہ کرم میری اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں کہ میں افتخار احمد بن عبد الخالق جو کہ چار لاکھ ستانوے ہزار روپے کا مالک ہوں، میں اپنی زندگی ہی میں اس رقم کو اپنی اولادوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہوں، میرے کل سات بچے ہیں تین بیٹے اور چاربیٹیاں ، جب کہ میری اہلیہ بھی حیات ہیں، برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں یہ رقم صرف اپنی اولادوں میں ہی تقسیم کر سکتا ہوں یا اہلیہ کو بھی اس میں سے حصہ دینا ضروری ہے ؟ دونوں صورتوں میں مجھے یہ بتادیں کی فی فرد کے حصے میں کتنی رقم آ ئے گی؟ اور کیا زندگی میں بھی وراثت کی تقسیم کے وقت ایک بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہوگا یا کوئی اور طریقہ تقسیم ہوگا؟

    جواب نمبر: 150656

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1010-1048M=9/1438

    زندگی میں اپنی ملکیت کی تقسیم لازم وواجب نہیں، اگر آپ تقسیم نہ کریں تو کوئی گناہ نہیں؛ لیکن اگر تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو منع نہیں ہے، کرسکتے ہیں۔ زندگی میں آپ اپنی اولاد کو جو کچھ دیں گے وہ ہبہ اورعطیہ کہلائے گا اور ہبہ وعطیہ میں تمام اولاد کے درمیان مساوات اولیٰ ہے آپ کے پاس جتنے روپئے ہیں ان میں سے آپ اپنے اور اہلیہ کے اخراجات کے لیے جس قدر روپیہ رکھنا چاہتے ہیں اپنی صوابدید کے مطابق اتنی رقم رکھ لیں اور بقیہ اپنی تمام اولاد (تین بیٹے اور چار بیٹیوں) کے درمیان برابر برابر تقسیم کردیں، اگر آپ ا ہلیہ کو بھی دینا چاہتے ہیں تو جتنا مناسب سمجھیں دے سکتے ہیں، اگر ایک بیٹے کو دو بیٹیوں کے برابر دینا چاہیں تو اس طرح بھی گنجائش ہے، تاہم افضل یہی ہے کہ بلا تفریق ہرایک کو برابر دیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند