• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 149756

    عنوان: میرے والد كو ان کے داد نے زمین ہبہ کی تھی، اب میں اس زمین کو تقسیم کرنا چاہتاہوں، براہ کرم، بتائیں کہ ہر ایک کو زمین سے کتنا حصہ ملے گا؟

    سوال: 1993ء میں میرے والد کا انتقال ہوگیا تھا، ہم چار بیٹے اور دو بیٹیاں، بیوی ، والدہ ( 2008ء میں والدہ کا انتقال ہوگیا ہے ) اور بہن ہیں (2011ء میں بہن کا انتقال ہوگیا ہے،ان کا ایک بیٹیا اور ایک بیٹی ہے)میرے والد بزنس کررہے تھے جس میں ان کو تقریباً 5,00,000روپئے قرض اداکرنا تھا جس کو ان کے انتقال کے بعد ان کے بیٹوں نے ادا کردیاہے۔ (۲)1955ء میں ان کی والدہ اپنے شوہر کے انتقال کے بعد اپنے ایک غیر مسلم عاشق کے ساتھ اپنا گھر چھوڑ چلی گئی تھیں، ان کے سسرنے کسی مسلمان سے ان کی شادی کرنے کے لیے بہت کوشش کی تھی ، لیکن انہوں نے انکار کردیا تھا اور وہ 1980ء تک اپنے عاشق کے انتقال تک انہی کے ساتھ رہیں ، غیر اسلامی طریقے سے ان کے مرنے کی رسم ادا کی گئی تھی، اس شخص کے ساتھ رہنے کے دوران کا کیا عقیدہ تھا، ہمیں معلوم نہیں، بہر حال ان کے عاشق کے انتقال کے بعد وہ کہیں اور منتقل ہوگئیں اور اپنی زندگی کی گذر بسر کے لیے بچوں کو قرآن پڑھانے لگی تھیں، اس عرصے میں میری والدہ ان کی مالی مدد کرتی تھیں اور ان کا خیال رکھتی تھیں۔ (۳) میرے والد کے پاس0 200مربع فٹ زمین ہے جسے ان کے داد نے ان کو ہبہ کی تھی، اب میں اس زمین کو تقسیم کرنا چاہتاہوں، براہ کرم، بتائیں کہ ہر ایک کو زمین سے کتنا حصہ ملے گا؟

    جواب نمبر: 149756

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 629-592/N=6/1438

    صورت مسئولہ میں آپ کی دادی کا اسلام کے بعد کفر وشرک میں مبتلا ہونا ثابت نہیں، نیز انہوں نے اپنے عاشق کے انتقال کے بعد بچوں کو قرآن پاک پڑھانے کی خدمت میں زندگی گذاری جو ان کے مسلمان ہونے کی بہت مضبوط علامت ہے؛ اس لیے انھیں بہرحال مسلمان شمار کیا جائے گا اور آپ کے والد مرحوم کے ترکہ میں بہ حیثیت ماں ان کا بھی حق وحصہ ہوگا۔

    صورت مسئولہ میں آپ کیو الد مرحوم کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۲۴۰/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے آپ کی دادی کو ۴۰/ حصے، آپ کی والدہ کو ۳۰/ حصے، آپ اور آپ کے تین بھائیوں میں ہر ایک کو ۳۴، ۳۴/ حصے اور آپ کی دونوں بہنوں میں سے ہر بہن کو ۱۷، ۱۷/ حصے ملیں گے۔ اور اب چوں کہ آپ کی دادی مرحومہ کا انتقال ہوگیا ہے؛ لہٰذا ان کا حصہ ان کے وارثین کو ملے گا، آپ اگر سوال میں اپنے چچا اور پھوپھی وغیرہ کی تفصیل لکھتے تو آپ کی دادی مرحومہ کا حصہ بھی شرعی طور پر تقسیم کردیا جاتا۔ تخریج مسئلہ حسب ذیل ہے:

    ام            =             40

    زوجة        =             30

    ابن          =             34

    ابن          =             34

    ابن          =             34

    ابن          =             34

    بنت         =             17

    بنت         =             17

    ----------------------

                                    240

    آپ کے والد مرحوم کے دادا نے آپ کے والد مرحوم کو جو ۲۰۰۰/ مربع فٹ ہبہ کی تھی، اگر شرعی طریقہ پر اس زمین کا ہبہ تام ومکمل ہوگیا تھا تو یہ زمین آپ کے والد مرحوم کے ترکہ میں شامل ہوگی اور مرحوم کے تمام شرعی وارثین کے درمیان حسب شرع تقسیم ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند