• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 149611

    عنوان: زندگی میں جائداد اپنے بیوی اور بچوں کے نام کرنا

    سوال: ایک شخص کی ایک بیوی اور چار بیٹیاں ہیں ۔ وہ یہ چاہتا ہے کہ اپنی زندگی ہی میں اور صحت کے زمانے میں اپنی مال اور جائداد اپنے بیوی اور بچوں کے نام کردے ۔ کیا اس کو ایسا کرنا جائز ہے ؟ اس کا منشا اس طرح کرنے سے یہ ہے کہ اپنے بیوی اور بچوں کو زیادہ حصہ ملے اس لئے کہ اس کی اولاد نرینہ نہیں ہے۔

    جواب نمبر: 149611

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 796-762/M=7/1438

    باپ اپنی زندگی میں اپنا مال وجائداد بیوی اور اولاد کے درمیان تقسیم کرنا چاہے تو کرسکتا ہے شرعاً ایسا کرنا جائز ہے اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ باپ اپنی اور بیوی کی گذر بسر کے لیے جس قدر حصہ رکھنا چاہے پہلے اسے الگ کرلے اور پھر بقیہ کو اپنی تمام اولاد کے درمیان برابر، برابر تقسیم کردے اور صرف نام کرنے یعنی رجسٹری کرنے سے ہبہ تام نہ ہوگا بلکہ ہرایک کو حصہ دے کر مالک وقابض بنادے اور خود اس سے لاتعلق ہوجائے، زندگی میں مال وجائیداد کا بٹوارہ ہبہ کہلاتا ہے اور ہبہ میں تمام اولاد کے درمیان مساوات (برابری) کرنا افضل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند