• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 14848

    عنوان:

    ایک شخص کی پراپرٹی میں صرف ایک مکان تھا جس کو انھوں نے اپنی موت سے پہلے خریداتھا۔ ان کے دو لڑکے اورتین لڑکیاں تھیں، لیکن جب والد کا انتقال ہوا تو ان پانچوں بچوں میں سے صرف سب سے چھوٹا لڑکا ان کے ساتھ تھا۔تینوں بہنیں اور بڑا لڑکا دور تھے۔ چھوٹا لڑکا کہتاہے کہ والد نے مرنے سے پہلے کہا ہے کہ یہ مکان اس کا ہے، تاہم دوسرے تمام لوگ جب چاہیں اس میں آسکتے ہیں اور یہاں قیام کرسکتے ہیں۔والد کے انتقال کو بہت سال گزر چکے ہیں، لیکن چھوٹا لڑکا تبھی سے اپنی فیملی کے ساتھ اس آبائی مکان میں رہ رہا ہے اور پورے مکان کی ملکیت کا دعوی کرتا ہے، کیوں کہ وہ پورے طور پرجو کچھ والد نے کہا ہے اس کی راست گوئی پر یقین رکھتا ہے ۔ مکان اب بھی مرحوم والد کے نام پر ہے۔ تینوں بہنیں شادی شدہ ہیں اور دور رہتی ہیں اور اسی درمیان میں بڑا لڑکا جو کہ الگ رہتا تھا اس کا بھی انتقال ہوچکا ہے، جس کی ایک جوان لڑکی ہے ۔ اس کو پراپرٹی کو دوسرے تمام وارثوں کے درمیان شرعی قانون کے مطابق .....

    سوال:

    ایک شخص کی پراپرٹی میں صرف ایک مکان تھا جس کو انھوں نے اپنی موت سے پہلے خریداتھا۔ ان کے دو لڑکے اورتین لڑکیاں تھیں، لیکن جب والد کا انتقال ہوا تو ان پانچوں بچوں میں سے صرف سب سے چھوٹا لڑکا ان کے ساتھ تھا۔تینوں بہنیں اور بڑا لڑکا دور تھے۔ چھوٹا لڑکا کہتاہے کہ والد نے مرنے سے پہلے کہا ہے کہ یہ مکان اس کا ہے، تاہم دوسرے تمام لوگ جب چاہیں اس میں آسکتے ہیں اور یہاں قیام کرسکتے ہیں۔والد کے انتقال کو بہت سال گزر چکے ہیں، لیکن چھوٹا لڑکا تبھی سے اپنی فیملی کے ساتھ اس آبائی مکان میں رہ رہا ہے اور پورے مکان کی ملکیت کا دعوی کرتا ہے، کیوں کہ وہ پورے طور پرجو کچھ والد نے کہا ہے اس کی راست گوئی پر یقین رکھتا ہے ۔ مکان اب بھی مرحوم والد کے نام پر ہے۔ تینوں بہنیں شادی شدہ ہیں اور دور رہتی ہیں اور اسی درمیان میں بڑا لڑکا جو کہ الگ رہتا تھا اس کا بھی انتقال ہوچکا ہے، جس کی ایک جوان لڑکی ہے ۔ اس کو پراپرٹی کو دوسرے تمام وارثوں کے درمیان شرعی قانون کے مطابق تقسیم کرنے کے لیے آمادہ کرنے پر کسی نتیجہ پر پہنچنے کے بجائے صرف فیملی میں تلخیاں پیدا ہوئی ہیں۔ تمام بہنوں نے اس کو اس بات کی یقین دہانی کرانے کی کوشش کرلی ہے کہ والد کو اپنی پوری پراپرٹی اپنے پانچ جائز وارثوں میں سے صرف ایک لڑکے کو دینے کا کوئی حق نہیں ہے ،اور یہ کہ اگر انھوں نے غلطی کی ہے تو اس کی تصحیح کی ضرورت ہے، بصورت دیگر وہ اللہ کے سامنے جواب دہ ہوگا۔ بدقسمتی سے چھوٹے لڑکے کو اس بات کا یقین ہے کہ وہ درستگی پر ہے۔سب سے پہلے ہم آپ سے اس مسئلہ کے بارے میں ایک فتوی طلب کرتے ہیں، اور اس کے بعد آپ کا مشورہ طلب کرتے ہیں کہ اس صورت حال کی کیسے اصلاح کی جائے؟ والسلام

    جواب نمبر: 14848

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1290=1290/م

     

    چھوٹے لڑکے کی بات اگر درست بھی ہو کہ والد مرحوم نے مرنے سے قبل اس سے کہا تھا کہ [یہ مکان اس کا ہے] تو اگر یہ جملہ وصیت مانا جائے تو بھی وارث کے لیے وصیت ناجائز ہے، لقولہ علیہ السلام: لا وصیة لوارث، پس والد مرحوم کی یہ بات لغو اور کالعدم ہوگی اور بطور ہبہ کہا تھا تو ہبہ تام ہونے کے لیے قبضہ شرط ہے، اگر قبضہ نہیں دلایا تھا بلکہ تادم حیات والد صاحب ہی اس مکان پر قابض رہے تو اس صورت میں بھی وہ مکان والد صاحب کا ترکہ شمار ہوگا، جس میں تمام شرعی ورثہ کا حق ہوگا، تنہا چھوٹے لڑکے کا پورے مکان میں دعویٰ ملکیت کرنا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند