• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 148205

    عنوان: بکر نے باپ کو بتائے بغیر ایک کنال زمین اپنے بھائی بکر کو فروخت کر دی

    سوال: بکر اور زید بھائی ہیں،عمر ان کا والد ہے ۔والد کی مثال کے طور پر ۱۰ کنال زمین تھی۔۵ کنال بکر کے پاس اور ۵کنال زید کے پاس۔واضح رہے یہ بطورِ کاشت ان کے پاس تھی۔ اس زمین کا مالک اصل میں ان کا والد ہی تھا، جو زمین میں تو کو ئی خا ص تو جہ نہیں رکھتا تھا لیکن اتنا ضرور پوچھتا تھا کہ فصل کے بعد عشر پھر ہوا ہوں کہ بکر نے باپ کو بتائے بغیر اس زمین میں سے ایک کنال زمین اپنے بھائی بکر کو فروخت کر دی۔چونکہ زمین پر تصرف بکر اور زید کا ہی تھا اس لئے باپ کی توجہ اس پر نہیں تھی لیکن زمین کااصل مالک والد عمر ہی تھا۔زمین بھی والد کے نام پر تھی بکر کو زمین فروخت کرنے میں نہ وکیل بنایا گیا اور نہ ہی اجازت دی تھی۔پھر کچھ عرصے بعد مذکورہ زمین والد کے فوت ہونے کے بعد تقسیم ہو گئی۔پانچ کنال جو پہلے ہی زید کے پاس تھی اور ایک کنال مزید بھی زید کو ملی جو کہ بکر نے والد کی اجازت کے بغیر فروخت کر دیا تھا اس طرح بکر کو چار کنال اور زید کو چھ کنال مل گئی اور دونوں اس پر راضی تھے ۔پھرکچھ عرصہ بعد کسی مجبوری کی بنا ء پر بکر نے زید سے کہا کہ وہ ایک کنال مجھے واپس دے دے میں اس کے بدلے میں ایک کنال کسی اور جگہ سے دے دوں گا۔زید نے بکر کو وہ ایک کنال تو دے دیا لیکن بکر نے وعدہ کی خلاف ورزی کی اور زید کو یہ کہتے ہوئے انکار کیا ہے کہ جب میں نے زمین بیچی تھی اس وقتیہ زمین والد صاحب کے نام تھی نہ میں بیچ سکتا تھا اور نہ زید خرید سکتا تھا یہ بیع فاسد ہے ۔اب زید اپنی۔ادا شدہ رقم مجھ سے واپس لے لے ۔ نوٹ:۔اگر آپ کے خیال میں بکر عہد شکنی کا مرتکب ہوا ہے ؟ تو عہد شکنی سے متعلق اللہ تعالیٰ اور حضور نبی کریم ﷺ کی طرف سے کی گئی وعیدیں بھی تحریر فرما دیں،ہو سکتا ہے بکر انہیں پڑھ کر اپنے عمل اور رائے سے رجوع کر لے ۔

    جواب نمبر: 148205

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 526-572/M=5/1438

    صورت مسئولہ میں جب مذکورہ پوری زمین کے اصل مالک والد (عمر) تھے، بکر کو زمین فروخت کرنے کا نہ وکیل بنایا گیا تھا اور نہ والد نے اس کی اجازت دی تھی تو بکر کا زید کے ہاتھ ایک کنال زمین فروخت درست نہیں ہوا، والد کی اجازت ومرضی کے بغیر بیٹوں کو تصرف کا کوئی حق نہیں تھا، بکر کی یہ بات تو صحیح ہے کہ ”جب میں نے زمین بیچی تھی تو اس وقت زمین والد صاحب کی ملکیت تھی،نہ میں بیچ سکتا تھا نہ تم (زید) خرید سکتے تھے“ لہٰذا بیع صحیح نہیں ہوئی لیکن جب بکر کو معلوم تھا کہ زمین ہماری ملکیت نہیں ہے تو اسے زید کے ہاتھ بیچنا نہیں چاہیے تھا۔ بہرحال اب صورت مسئولہ میں اگر زید اپنی رقم واپس لینا چاہے تو بکر کو چاہیے کہ اس کے پیسے لوٹادے اور اگر زید دوسری جگہ ایک کنال زمین ہی لینا چاہتا ہے اور بکر نے وعدہ کیا ہے کہ ہم دوسری جگہ خرید کر دیں گے تو حسب وعدہ خریدکر دیدے اور آپس میں جو غلطی ہوئی ہے اس پر معافی تلافی کرلے اور عمر مرحوم کے ورثہ میں اگر صرف یہی دونوں بیٹے (بکر اور زید) ہیں ان کے علاوہ کوئی اور شرعی وارث نہیں تو دونوں پانچ پانچ کنال زمین کے حق دار ہوں گے۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند