• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 14681

    عنوان:

    سوال یہ ہے کہ میرے نانا نے دو شادیاں کی ہیں پہلی بیوی سے صرف ایک بیٹی ہے اور دوسری بیوی سے پانچ بچے ہیں۔ میرے نانا نے اپنی پہلی بیوی کو مکان کا حصہ دے دیا ہے لکھ کر کہ تم اس کی مالک ہو ۔تو کیا اس میں دوسری بیوی کی اولاد حق دار ہو سکتی ہے کہ نہیں؟

    سوال:

    سوال یہ ہے کہ میرے نانا نے دو شادیاں کی ہیں پہلی بیوی سے صرف ایک بیٹی ہے اور دوسری بیوی سے پانچ بچے ہیں۔ میرے نانا نے اپنی پہلی بیوی کو مکان کا حصہ دے دیا ہے لکھ کر کہ تم اس کی مالک ہو ۔تو کیا اس میں دوسری بیوی کی اولاد حق دار ہو سکتی ہے کہ نہیں؟

    جواب نمبر: 14681

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1592=1267/ھ

     

    اگر نانا نے ہبہ کرکے مکان کے اس حصہ کو نانی کے قبضہٴ تامہ میں دیدیا اور خود بے دخل ہوگئے تو نانی مالک ہوگئیں اور جب کہ وہ مالک ہوگئیں تو اپنی حیات میں خود نانی ہی کو اختیا رہوگا کہ وہ جو چاہیں تصرف کریں، ان کے مکان یا دیگر املاک میں نانا کی دوسری بیوی سے پیدا شدہ پانچ اولاد میں سے کسی کا کچھ حق وحصہ نہیں ہے بلکہ نانی کی وفات پر بھی ان پانچوں میں سے کسی کو کچھ حصہ ترکہ میں نہ ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند