• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 14658

    عنوان:

    زید کا انتقال ہوا اور اس نے تین بہن اور چار لڑکے اور ایک بیوی چھوڑا۔ اس کی پراپرٹی میں تین مکانات ہیں جن کو لڑکے رہنے کے لیے استعمال کررہے ہیں، کیوں کہ بہنوں کی شادی ہوگئی ہے۔ پراپرٹی کی تقسیم کے لیے اگر بہنیں نقد رقم لینے پر تیار ہوجائیں بھائیوں سے اور اپنا پراپرٹی کا حصہ چھوڑ دیں تقسیم کو واقع ہونے سے پہلے تو کیا یہ درست ہوگا؟

    سوال:

    زید کا انتقال ہوا اور اس نے تین بہن اور چار لڑکے اور ایک بیوی چھوڑا۔ اس کی پراپرٹی میں تین مکانات ہیں جن کو لڑکے رہنے کے لیے استعمال کررہے ہیں، کیوں کہ بہنوں کی شادی ہوگئی ہے۔ پراپرٹی کی تقسیم کے لیے اگر بہنیں نقد رقم لینے پر تیار ہوجائیں بھائیوں سے اور اپنا پراپرٹی کا حصہ چھوڑ دیں تقسیم کو واقع ہونے سے پہلے تو کیا یہ درست ہوگا؟

    جواب نمبر: 14658

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1310=1068/د

     

    صورت سوال واضح نہیں ہے۔ تین بہنیں زید کی ہیں؟ یا اس کی لڑکیاں ہیں؟ پھر بھی اگر یہ زید مرحوم کی بہنیں ہیں تو زید کے حقیقی لڑکوں کے موجود ہونے کی وجہ سے بہنیں محروم ہوجائیں گی، انھیں زید کے ترکہ میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔

    اور اگر یہ تینوں زید کی لڑکیاں ہیں تو ان کا حصہ زید کے ترکہ میں ہے، زید کا کل ترکہ مکان اور نقد وغیرہ جو بھی اس نے چھوڑا ہو اٹھاسی (88) حصوں میں منقسم ہوگا، گیارہ (11) حصہ زید کی بیوی کو، چودہ، چودہ (14,14) حصہ ہرایک لڑکے کو سات سات (7,7) حصہ ہرایک لڑکی کو ملے گا، اور کسی وارث کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ اپنے حصہ کے بدلے کوئی سامان یا کچھ رقم لے کر صلح کرلے اور ہرہرچیز میں حصہ لینے سے دست بردار ہوجائے۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں بہنیں رقم لے کر اپنے حصہ سے دست بردار ہوجائیں تو ایسا کرنا جائز اور درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند