• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 146455

    عنوان: جس بیٹے كا انتقال ہوگیا اس كی اولاد كا حصہ میری جائداد میں ہے یا نہیں؟

    سوال: تین بیٹے اور سات بیٹیاں ان میں سے ایک بڑا بیٹا انتقال کر گیا، مجھے یہ جاننا ہے کہ اس بیٹے کی اولاد کا میری جائداد میں حصہ ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 146455

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 223-172/D=3/1438

     

    جس بیٹے کا آپ کے سامنے انتقال ہو چکا اس کی اولاد کو آپ کے انتقال کے بعد آپ کے ترکہ میں سے بطور وراثت کے حصہ نہیں ملے گا کیونکہ حقیقی بیٹے بیٹیاں موجود رہیں گے، البتہ آپ کو اپنی زندگی میں یہ اختیار حاصل ہے کہ مرحوم بیٹے کی اولاد کو ان کی ضرورت اور اپنی حیثیت کے مطابق زمین جائیداد میں سے ہبہ کردیں اگر پوتے پوتیاں نابالغ ہیں تو صرف زبانی یا تحریری ہبہ کرنا کافی ہے دوگواہ بنالیں تو بہتر ہے قبضہ الگ سے کرانا ضروری نہیں ہے اور اگر بالغ ہوں تو ہر ایک کو اس کا حصہ دے کر مالک و قابض بھی بنادیں۔ دوسرا اختیار آپ کو یہ حاصل ہے کہ اگر زندگی میں ہبہ نہ کریں اور مرنے کے بعد کے لیے وصیت کردیں جس قدر مناسب سمجھیں (بشرطیکہ آپ کی کل مملوکہ جائیداد کے 1/3 (تہائی حصہ) کے اندر ہو) یہ کہہ دیں یا لکھ دیں کہ میں ان بچوں کے لیے اتنی زمین یا فلاں زمین کی وصیت کرتا ہوں اس سے ان بچوں کو آپ کے انتقال کے بعد مل جائے گا۔

    ہبہ یا وصیت میں سے کوئی عمل ان بچوں کے لیے کردینا بہتر ہے آپ کی مرضی اور اختیار کی بات ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند