معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 13926
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ
ایک شخص اپنے لڑکے کی شادی کرتے وقت لڑکی والوں سے وعدہ کرتا ہے کہ وہ ایک تولہ
سونا تین ماہ کے بعد لڑکی والوں کو ادا کرے گا، لیکن شادی کے بعد وہ شخص بیمار پڑ
جاتا ہے او رپھر وہ مشکلات میں گھر جاتا ہے ،اسی طرح تقریباً سال گزرنے کو ہے ،وہ
اب تک ایک تولہ سونا ادا نہیں کرسکا۔ اگر اس شخص کا انتقال ہوجائے تو کیا اس کے
ترکہ میں (جو کہ ایک مکان ہے جس میں وہ رہائش پذیر ہے)سے ادائیگی کی جائے گی؟ اور
اگر اس کے ورثہ اس بات کو نہیں مانتے تو کیا ایک تولہ سونا کی ادائیگی لڑکے کے ذمہ
ہوگی؟ برائے مہربانی قرآن و حدیث اور شریعت مطہرہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ
ایک شخص اپنے لڑکے کی شادی کرتے وقت لڑکی والوں سے وعدہ کرتا ہے کہ وہ ایک تولہ
سونا تین ماہ کے بعد لڑکی والوں کو ادا کرے گا، لیکن شادی کے بعد وہ شخص بیمار پڑ
جاتا ہے او رپھر وہ مشکلات میں گھر جاتا ہے ،اسی طرح تقریباً سال گزرنے کو ہے ،وہ
اب تک ایک تولہ سونا ادا نہیں کرسکا۔ اگر اس شخص کا انتقال ہوجائے تو کیا اس کے
ترکہ میں (جو کہ ایک مکان ہے جس میں وہ رہائش پذیر ہے)سے ادائیگی کی جائے گی؟ اور
اگر اس کے ورثہ اس بات کو نہیں مانتے تو کیا ایک تولہ سونا کی ادائیگی لڑکے کے ذمہ
ہوگی؟ برائے مہربانی قرآن و حدیث اور شریعت مطہرہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 13926
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1409=1110/ھ
ایک تولہ سونے کی ادائیگی واجب نہیں اور اس شخص کی وفات کے بعد ترکہ سے وصول کرنا بھی جائز نہیں بلکہ ظلم ہے اور اس کے لڑکے (دولہا) کے ذمہ بھی واجب نہیں اور اس سے بھی ادائیگی کا مطالبہ ناجائز وگناہ ہے، اگر نکاح وشادی کے علاوہ کوئی سبب دین قرض وغیرہ ہو تو اس کو صاف لکھ کر دو بارہ معلوم کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند