معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 13844
باپ
اگر یہ وصیت کرے کہ میرے مرنے کے بعد میری لڑکیوں میں سے ہر ایک کو پچاس پچاس ہزار
دینا اور باقی کا لڑکوں کے لیے ہے تو اس صورت میں باپ کے انتقال کے بعد کیا دو
بارہ وراثت تقسیم کرنی پڑے گی؟
باپ
اگر یہ وصیت کرے کہ میرے مرنے کے بعد میری لڑکیوں میں سے ہر ایک کو پچاس پچاس ہزار
دینا اور باقی کا لڑکوں کے لیے ہے تو اس صورت میں باپ کے انتقال کے بعد کیا دو
بارہ وراثت تقسیم کرنی پڑے گی؟
جواب نمبر: 13844
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 978=978/م
حدیث میں ہے: لا وصیةَ لوارثٍ، یعنی کسی وارث کے لیے وصیت جائز نہیں، پس باپ کی مذکورہ وصیت لڑکے اور لڑکیوں کے حق میں باطل، لغو ور کالعدم ہے، اس وصیت کا نفاذ درست نہیں، اس لیے کہ اولاد بلاوصیت اپنے باپ کی متروکہ ملکیت میں بحیثیت وارث حصہ پانے کی حق دار ہوتی ہے، لہٰذا باپ کے انتقال کے بعد وہ رقم (جس کی باپ نے لڑکے، لڑکیوں کے لیے وصیت کی تھی) باپ ہی کی ملکیت پر برقرار رہے گی، جو تمام شرعی ورثہ پر حسب حصص تقسیم ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند