• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 13756

    عنوان:

    زید کی دس اولادیں ہیں۔ چار لڑکے اور چھ لڑکیاں۔ اس کے انتقال کو سترہ سال ہوچکا ہے۔ لیکن ابھی تک اس کی وراثت کی تقسیم نہیں ہوسکی۔ ان دس اولادوں میں سے صرف ایک اولاد کو ہی زید کی وراثت کے بارے میں پوری طرح معلوم ہے اور باقی نو بہن بھائیوں کو زید کے ترکہ کا پورا علم نہیں ہے۔ جس ایک اولاد کو زید کے ترکہ کا علم ہے اس کے مطابق زید نے اپنے دو فلیٹوں میں سے ایک فلیٹ اسے ہبہ کر دیا تھا۔ لیکن اس باعلم اولاد کے پاس ہبہ کی نہ کوئی تحریری دستاویز ہے اور نہ ہی کوئی گواہ۔ ہبہ کے لیے اس کے پاس ایک قرینہ ہے جسے تملیک پر دلالت کے لیے سمجھا جارہا ہے۔ وہ یہ ہے کہ اس فلیٹ کا بل اس کے نام پر زید کی زندگی میں ہی ہوگیا تھا۔ لیکن زید کی نیت فلیٹ کا بل اس کے نام بنواتے وقت ہبہ کی ہوگی یہ کیسے مانا جارہا ہے۔ ہوسکتا ہے زید کی نیت ہبہ کی نہ ہوکر کوئی دوسری وجہ ہو جس کے لیے اس فلیٹ کا بل اس لڑکے کے نام کیا گیا ہو۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس لڑکے نے زید کو کوئی طریقہ سے بہلا پھسلا کر یا زید کی لا علمی میں فلیٹ کا بل اپنے نام کروالیا ہوگا۔ فلیٹ کے بل کو قرینہ ماننا کہاں تک صحیح ہے؟زید کی اس با علم اولاد کے اس دعوے کے مقابلہ میں اس کے باقی ماندہ بھائی بہنوں کے پاس بھی کوئی گواہ یا ثبوت نہیں ہے کہ زید نے وہ فلیٹ اسے ہبہ نہیں گیا ہے۔ ...

    سوال:

    زید کی دس اولادیں ہیں۔ چار لڑکے اور چھ لڑکیاں۔ اس کے انتقال کو سترہ سال ہوچکا ہے۔ لیکن ابھی تک اس کی وراثت کی تقسیم نہیں ہوسکی۔ ان دس اولادوں میں سے صرف ایک اولاد کو ہی زید کی وراثت کے بارے میں پوری طرح معلوم ہے اور باقی نو بہن بھائیوں کو زید کے ترکہ کا پورا علم نہیں ہے۔ جس ایک اولاد کو زید کے ترکہ کا علم ہے اس کے مطابق زید نے اپنے دو فلیٹوں میں سے ایک فلیٹ اسے ہبہ کر دیا تھا۔ لیکن اس باعلم اولاد کے پاس ہبہ کی نہ کوئی تحریری دستاویز ہے اور نہ ہی کوئی گواہ۔ ہبہ کے لیے اس کے پاس ایک قرینہ ہے جسے تملیک پر دلالت کے لیے سمجھا جارہا ہے۔ وہ یہ ہے کہ اس فلیٹ کا بل اس کے نام پر زید کی زندگی میں ہی ہوگیا تھا۔ لیکن زید کی نیت فلیٹ کا بل اس کے نام بنواتے وقت ہبہ کی ہوگی یہ کیسے مانا جارہا ہے۔ ہوسکتا ہے زید کی نیت ہبہ کی نہ ہوکر کوئی دوسری وجہ ہو جس کے لیے اس فلیٹ کا بل اس لڑکے کے نام کیا گیا ہو۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس لڑکے نے زید کو کوئی طریقہ سے بہلا پھسلا کر یا زید کی لا علمی میں فلیٹ کا بل اپنے نام کروالیا ہوگا۔ فلیٹ کے بل کو قرینہ ماننا کہاں تک صحیح ہے؟زید کی اس با علم اولاد کے اس دعوے کے مقابلہ میں اس کے باقی ماندہ بھائی بہنوں کے پاس بھی کوئی گواہ یا ثبوت نہیں ہے کہ زید نے وہ فلیٹ اسے ہبہ نہیں گیا ہے۔ ایسی صورت میں شرعی احکامات کیا ہیں؟ ہبہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ایجاب، قبول کی کوئی تحریر اور گواہ نہ ہونے کی صورت میں ہبہ کے مکمل ہونے کی بات کو کیسے مانا جائے گا؟ اس معاملہ میں زید کی نیت کا پتہ کس طرح لگایا جائے گا؟ حلفیہ بیان کی شرعی حیثیت کو کھلے طور پر بیان کریں ،تو عین نوازش ہوگی؟

    جواب نمبر: 13756

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 937=740/ل

     

    اگر زید کے اس لڑکے (جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کے والد نے اس کو ایک فلیٹ ہبہ کردیا تھا) کے پاس شرعی شہادت موجود نہیں ہے تو اس کا قول محض فلیٹ کا بل اس کے نام سے ہونے کی وجہ سے مسموع نہ ہوگا، کیونکہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ زید نے اپنے لڑکے کے نام بل اس وجہ سے بنوادیا ہو تاکہ وہ قانونی گرفت سے بچ سکے، ایسی صورت میں زید کا وہ لڑکا جب تک شرعی شہادت سے اس فلیٹ کو اپنے لیے ہبہ ہونا ثابت نہ کردے اس کی بات کا اعتبار نہیں ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند