• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 13159

    عنوان:

    میں ایک مسئلہ آپ سے پوچھنا چاہتاہوں مسئلہ عرض ہے ?میرے والد صاحب کا تقریباً دس سال پہلے انتقال ہوگیا تھا اوروہ کافی کچھ چھوڑ کر گئے تھے ہمارے لیے اور ایک بہن کی شادی ہوئی تھی ان کی زندگی میں ۔ باقی دو بہنوں اور دو بھائیوں کی شادی بعد میں ہوئی۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ جب والد صاحب کا انتقال ہوا تو سب کچھ امی کے نام کردیا گیا اور حصہ داری نہیں ہوئی۔ اتنے سالوں میں جو کچھ ابو چھوڑ کر گئے تھے وہ بہت کم رہ گیا ہے۔ او راب میں چاہتاہوں کہ امی بہنوں کو کم از کم حصہ دے دیں کیوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ جو ہے وہ بھی ختم ہوجائے۔ اب ہم کو حصہ اس مال پر شمار کرنا ہے جو ابو چھوڑ کر گئے تھے یا جو اب رہ گیا ہے؟

    سوال:

    میں ایک مسئلہ آپ سے پوچھنا چاہتاہوں مسئلہ عرض ہے ?میرے والد صاحب کا تقریباً دس سال پہلے انتقال ہوگیا تھا اوروہ کافی کچھ چھوڑ کر گئے تھے ہمارے لیے اور ایک بہن کی شادی ہوئی تھی ان کی زندگی میں ۔ باقی دو بہنوں اور دو بھائیوں کی شادی بعد میں ہوئی۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ جب والد صاحب کا انتقال ہوا تو سب کچھ امی کے نام کردیا گیا اور حصہ داری نہیں ہوئی۔ اتنے سالوں میں جو کچھ ابو چھوڑ کر گئے تھے وہ بہت کم رہ گیا ہے۔ او راب میں چاہتاہوں کہ امی بہنوں کو کم از کم حصہ دے دیں کیوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ جو ہے وہ بھی ختم ہوجائے۔ اب ہم کو حصہ اس مال پر شمار کرنا ہے جو ابو چھوڑ کر گئے تھے یا جو اب رہ گیا ہے؟

    جواب نمبر: 13159

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 930/ب

     

    جو کچھ اب رہ گیا ہے اسے از روئے شرع آٹھ حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ ماں کا۔ دو -دو حصے دونوں لڑکوں کے اور ایک ایک حصہ تینوں لڑکیوں کا دیدیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند