• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 12610

    عنوان:

    میں محمد زید ابن مرحوم محمد شکیل۔ مفتی صاحب ہماری فیکٹری کا مسئلہ حل کرنے میں ہماری مد دکریں۔قریب قریب دس سال پہلے 1998 میں میں نے اپنے والد محمد شکیل سے ایک فیکٹری (ایکس وائی زید انڈسٹریز) شروع کرنے کو کہا۔ میرے والد صاحب کی مالی حالت اچھی نہیں تھی لیکن کسی نہ کسی طرح میرے والد صاحب نے کچھ چھوٹی مشینوں کا انتظام کرلیا جن کی قیمت تقریباًبیس ہزار انڈین روپئے تھی۔اور میں نے ورکشاپ میں استعمال کرنے کے لیے ایک مشین بنائی اور ہم دونوں ایک ساتھ کام کررہے تھے کیوں کہ میرے والد صاحب مارکیٹنگ کرتے تھے اور میں ورکشاپ میں کام کرتا تھا۔ایک یا دو مہینہ کے بعد ہماری ورکشاپ اچھی طرح سے کام نہیں کررہی تھی اس لیے میں نے اپنے والد سے دوسرا کام کرنے کو کہا، یا مجھے نوکری کرنے کو یا کوئی او رکام کرنے کو کہا، کیوں کہ ہم بہت زیادہ نہیں کما رہے تھے لیکن ایسا ہی تقریباً دیڑھ سال تک چلتا رہا۔اس کے بعد میرے والد نے ورکشاپ چھوڑ دی (میری وجہ سے کیوں کہ میں ایک ساتھ کام نہیں کرنا چاہتا تھا اورورکشاپ اچھی نہیں چل رہی تھی) اور ایک نوکری شروع کی اور میں ورکشاب میں ہی رہا۔ ...

    سوال:

    میں محمد زید ابن مرحوم محمد شکیل۔ مفتی صاحب ہماری فیکٹری کا مسئلہ حل کرنے میں ہماری مد دکریں۔قریب قریب دس سال پہلے 1998 میں میں نے اپنے والد محمد شکیل سے ایک فیکٹری (ایکس وائی زید انڈسٹریز) شروع کرنے کو کہا۔ میرے والد صاحب کی مالی حالت اچھی نہیں تھی لیکن کسی نہ کسی طرح میرے والد صاحب نے کچھ چھوٹی مشینوں کا انتظام کرلیا جن کی قیمت تقریباًبیس ہزار انڈین روپئے تھی۔اور میں نے ورکشاپ میں استعمال کرنے کے لیے ایک مشین بنائی اور ہم دونوں ایک ساتھ کام کررہے تھے کیوں کہ میرے والد صاحب مارکیٹنگ کرتے تھے اور میں ورکشاپ میں کام کرتا تھا۔ایک یا دو مہینہ کے بعد ہماری ورکشاپ اچھی طرح سے کام نہیں کررہی تھی اس لیے میں نے اپنے والد سے دوسرا کام کرنے کو کہا، یا مجھے نوکری کرنے کو یا کوئی او رکام کرنے کو کہا، کیوں کہ ہم بہت زیادہ نہیں کما رہے تھے لیکن ایسا ہی تقریباً دیڑھ سال تک چلتا رہا۔اس کے بعد میرے والد نے ورکشاپ چھوڑ دی (میری وجہ سے کیوں کہ میں ایک ساتھ کام نہیں کرنا چاہتا تھا اورورکشاپ اچھی نہیں چل رہی تھی) اور ایک نوکری شروع کی اور میں ورکشاب میں ہی رہا۔ اس وقت جب میرے والد نے کاروبار چھوڑ دیا توہماری فیکٹری کی مالیت تقریباً پچاس ہزارروپیہ تھی اور کچھ مقروض تھی جو پارٹی کو دیا جانا تھا۔ اس لیے میں نے اپنے دوستوں سے قرض لیا اور تقریباً دس ہزار کا قرض ادا کیا۔ 2000میں میری شادی ہوگئی اور بعد 2001 یا 2002میں ورکشاپ اچھی چلنے لگی تو مجھے کاروبار میں لگانے کے لیے کچھ پیسوں کی ضرورت پڑی اس لیے میں نے اپنی بیوی کا سونا (سونے کے زیورات جس کو میں نے اس کو شادی کے موقع پر اپنے دوستوں سے قرض لے کرکے دیا تھا اور فیکٹری کی آمدنی سے قرض واپس کیا تھا)فروخت کردیا۔ جب فروخت کیا تو اس زیور کی قیمت پندرہ ہزار روپیہ تھی۔اوراس وقت کاروبار بہت اچھا چل رہا تھا اور تمام قرضے ادا کردئے گئے تھے جس کو میں نے یا میرے والد نے لیا تھا۔ 2004 میں میں نے اپنے چھوٹے بھائی سے فیکٹری میں شریک ہونے کو کہا کیوں کہ کاروبار بہت اچھا چل رہا تھا۔ میرے والد نے میرے چھوٹے بھائی کے مستقبل کے بارے میں پوچھا کہ تم اس کو کیا دو گے تو میں نے کہا کہ وہ کاروبار میں میرے پچاس فیصد کا شریک ہوگا۔ اس درمیان میرے والد جس فیکٹری میں کام کرتے تھے اس کے مالک سے کچھ بات چیت ہوگئی جس کی وجہ سے میرے والد صاحب نے وہاں سے استعفی دے دیا اور اپنا کام شروع کیا۔ ایک سال تک میرے والد نے وہ کام کیا اس کے بعد ان کو کاروبار بند کرنا پڑا کیوں کہ ان کو اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں پر ان کی پتہ کی پتھری کا آپریشن ہوا۔ میرے والد نے تقریباً چار سے پانچ سال تک (1999سے 2004تک یا 2005تک) علیحدہ کام کیا، نوکری کی شکل میں یا اپنے ذاتی کاروبار کی شکل میں۔ پتھری کے آپریشن کے بعد میرے والد نے اپنے تمام کام ترک کردئے او رانھوں نے ہماری فیکٹری میں آنا شروع کیا اور فیکٹری کے کچھ باہر کے کام کرتے تھے ۔ اب 22.01.2009کو میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا۔ اللہ ان کو جنت نصیب کرے ان کی مغفرت کرے آپ سے دعا کی درخواست ہے۔ اب فیکٹری بہت ہی اچھی حالت میں ہے ہم دونوں بھائی ایک ساتھ کام کرتے ہیں بہترین باہمی مفاہمت کے ساتھ ۔میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ اس فیکٹری کا مالک کون ہے، کیا یہ فیکٹری میرے والد کی ملکیت ہے؟ اگر ہاں تو (۱)بہنیں اور ماں کتنا حصہ پائیں گیں؟ (۲)میری اور میرے چھوٹے بھائی کی تنخواہ کا کیا ہوگا جو کہ ہم نے کام کیا ہے؟ کیا ہم تنخواہ لے سکتے ہیں؟ اگر لے سکتے ہیں، تو تنخواہ کی رقم کون متعین کرے گا؟ (۳)میں نے اپنی بیوی کے لیے سونے کے زیورات بھی خریدے ہیں فیکٹری کی آمدنی سے اور اس کا مہر بھی دیا ہے۔ کیا یہ سونا اور مہر کی رقم بہنوں اور ماں کے حصہ میں شمار کی جائیں گیں؟ (۴)میری ماں کی مہر ابھی تک معلق ہے اس کا کیا مسئلہ ہے اس کو کیسے ادا کیا جائے گا؟ جیسا کہ اب تک ہم ایک مشترکہ فیملی میں رہتے ہیں، ہم دو بھائی، دو بہنیں اور ایک ماں ہیں۔ برائے کرم ہماری اس مسئلہ میں مدد کریں او رہمارے لیے دعا کریں۔

    جواب نمبر: 12610

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 995=945/ب

     

    آپ کی خواہش کے مطابق آپ کے والد صاحب نے ایکس وائی زیڈ انڈسٹریز کے نام سے فیکٹری قائم کری اور اپنی بساط کے مطابق ۱۱/ سال پہلے 20000/- روپے لگاکر کچھ چھوٹی چھوٹی مشینوں کا انتظام کیا، اور آپ کے تعاون سے والد صاحب نے کام شروع کیا۔ تو اصل فیکٹری والد صاحب کی لگائی ہوئی ہے، اور اس فیکٹری کے اصل مالک وہی والد صاحب ہوئے اور آپ ان کے کام میں ہلپر اور معاون رہے۔ والد صاحب کے انتقال کے بعد قرض اور ماں کے مہر کی ادائیگی کرنے کے بعد جو کچھ آمدنی ہوئی ہے وہ تمام ورثہ میں تقسیم ہوگی، آپ کی والدہ کو 1/8 حصہ ملے گا، باقی آپ تمام بھائی بہنوں میں تقسیم ہوگا، اس طرح پر کہ آپ دو بھائی چار بہن کے برابر۔آپ کی جتنی بہن ہوں ان کو چار میں جوڑکر مجموعی عدد جس قدر بنتا ہو اتنے حصہ میں باقی ماندہ کو تقسیم کریں پھر اس میں سے دو دوحصے آپ دونوں بھائیوں کے ہوں گے اور ایک ایک حصہ بہنوں کو ملے گا، یعنی دو بہن ہیں تو چھ حصوں میں تقسیم کریں جن میں 2-2 حصے آپ دونوں بھائیوں کے ہوں گے اور ایک ایک 1-1 حصہ بہنوں کا ہوگا۔ یا کل 48 حصوں میں تقسیم کرکے ماں کو 6 حصے دونوں بھائیوں کو 14-14 حصے ، دونوں بہنوں کو 7-7 حصے تقسیم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند