• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 12359

    عنوان:

    میری ساس کا انتقال 2001میں ہوا دسمبر کے مہینہ میں۔ میرے سسر صاحب نے ساس کے نام پر بہت جائداد لے رکھی تھی۔ اور میرے شوہر ان کے دوسرے نمبر کے بیٹے ہیں، جو بچپن سے ساری ذمہ داری اٹھائے ہوئے تھے کیوں کہ ان کے بڑے بھائی محبت کی شادی کرلیے تھے تو ان کے والد صاحب نے ان کو گھر سے بے دخل کردیا تھا۔ بعد میں میرے سسر کا بھی انتقال ہوگیا۔ ساری جائداد کی نگرانی میرے شوہر کرتے تھے ان کو ذمہ دار بنایا تھا میرے سسر نے یعنی وکیل۔ ان کو سات بیٹیاں ہیں اور چھ بیٹے۔ ساری ذمہ داریاں بہنوں کی میرے شوہر نبھائے۔ اچانک میری ساس بیمار ہوگئیں او ران کا بھی انتقال ہوگیا۔ بعد میں ان بھائی بہنوں میں بہت جھگڑے ہونے لگے جائداد کو لے کر۔ اب ان کے بڑے بھائی آگئے اور سارااختیار لینا چاہ رہے ہیں اس کے لیے ان کے پاس کاغذات بھی ہیں جائداد کے۔ سب کی شادیاں ہوگئی ہیں۔ اب وہ سب کو ستانا چاہ رہے ہیں ان کی مرضی جیسا کام کروبول رہے ہیں یعنی بلڈر کو جائداد دے کر مگر کچھ لوگ راضی نہیں ہیں اور میرے میاں بھی راضی نہیں ہیں، بلڈر کے حق میں۔ بس سب بھائیوں میں اور بہنوں میں یہ اختلاف ڈال چکے ہیں۔ بہنیں تو ایک ہیں مگر بھائی سب الگ الگ ہوگئے ہیں اور نااتفاقی بڑھ گئی۔ کوئی حل نہیں نکل رہا۔ ذمہ داریاں سب کی بڑھ گئی ہیں۔ سب کے بچے بڑے ہوگئے ہیں۔ ان کی شادیوں کے لیے پیسے کی ضرورت ہے مگر وہ جائداد کی تقسیم نہیں کررہے ہیں۔ اور سب کو ترسارہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سب ان کے سامنے آکر جھکیں، ان کو منائیں تو وہ جو کرنا ہے کریں گے۔ بہت غصہ والے ہیں۔ بہت ہی زیادہ۔یہ جائداد خیر سے ملے سب کا حصہ کیا کرنا۔ مہربانی کرکے رہنمائی کیجئے!

    سوال:

    میری ساس کا انتقال 2001میں ہوا دسمبر کے مہینہ میں۔ میرے سسر صاحب نے ساس کے نام پر بہت جائداد لے رکھی تھی۔ اور میرے شوہر ان کے دوسرے نمبر کے بیٹے ہیں، جو بچپن سے ساری ذمہ داری اٹھائے ہوئے تھے کیوں کہ ان کے بڑے بھائی محبت کی شادی کرلیے تھے تو ان کے والد صاحب نے ان کو گھر سے بے دخل کردیا تھا۔ بعد میں میرے سسر کا بھی انتقال ہوگیا۔ ساری جائداد کی نگرانی میرے شوہر کرتے تھے ان کو ذمہ دار بنایا تھا میرے سسر نے یعنی وکیل۔ ان کو سات بیٹیاں ہیں اور چھ بیٹے۔ ساری ذمہ داریاں بہنوں کی میرے شوہر نبھائے۔ اچانک میری ساس بیمار ہوگئیں او ران کا بھی انتقال ہوگیا۔ بعد میں ان بھائی بہنوں میں بہت جھگڑے ہونے لگے جائداد کو لے کر۔ اب ان کے بڑے بھائی آگئے اور سارااختیار لینا چاہ رہے ہیں اس کے لیے ان کے پاس کاغذات بھی ہیں جائداد کے۔ سب کی شادیاں ہوگئی ہیں۔ اب وہ سب کو ستانا چاہ رہے ہیں ان کی مرضی جیسا کام کروبول رہے ہیں یعنی بلڈر کو جائداد دے کر مگر کچھ لوگ راضی نہیں ہیں اور میرے میاں بھی راضی نہیں ہیں، بلڈر کے حق میں۔ بس سب بھائیوں میں اور بہنوں میں یہ اختلاف ڈال چکے ہیں۔ بہنیں تو ایک ہیں مگر بھائی سب الگ الگ ہوگئے ہیں اور نااتفاقی بڑھ گئی۔ کوئی حل نہیں نکل رہا۔ ذمہ داریاں سب کی بڑھ گئی ہیں۔ سب کے بچے بڑے ہوگئے ہیں۔ ان کی شادیوں کے لیے پیسے کی ضرورت ہے مگر وہ جائداد کی تقسیم نہیں کررہے ہیں۔ اور سب کو ترسارہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سب ان کے سامنے آکر جھکیں، ان کو منائیں تو وہ جو کرنا ہے کریں گے۔ بہت غصہ والے ہیں۔ بہت ہی زیادہ۔یہ جائداد خیر سے ملے سب کا حصہ کیا کرنا۔ مہربانی کرکے رہنمائی کیجئے!

    جواب نمبر: 12359

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1060=831/ھ

     

    ساس اور سسر دونوں مرحومان کا کل مال متروکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث وصحت تفصیل ورثہ انیس (91) حصوں پر تقسیم کرکے دو- دو حصے چھ بیٹوں میں سے ہربیٹے کو ملیں گے اور ایک ایک حصہ ساتوں بیٹیوں کو ملے گا۔

    سب بھائی بہنوں کو مل جل کر پہلی فرصت میں والدین مرحومین کے ترکہ کو تقسیم کرلینا چاہیے اور ہروارث کا اس کے حصہ پر قبضہٴ تامہ کرادینا چاہیے جس بیٹے کو والد مرحوم نے بے دخل کردیا تھا وہ محروم نہ ہوگا، نہ ہی اس کا حصہ کم ہوگا اور جو بیٹا والد مرحوم کے مال میں انتظامی لحاظ سے ذمہ داریاں نبھاتا رہا، اس کی وجہ سے اس کو ترکہ میں استحقاق زیادہ نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند