• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 10105

    عنوان:

    زید کی وفات ہوئی، جس کی جائیداد اور تجارت ہے، متعدد ورثاء ہیں، چند ورثاء بیرون ملک ہیں وہ اپنا حصہ جائیداد و تجارت دوسرے بعض ورثاء کو ہبہ کرنا چاہتے ہیں، تو تقسیم سے قبل ہبہ کرسکتے ہیں یا نہیں۔ (۲) ایک ایسا مکان ہے جس کی تقسیم جملہ ورثاء پر نہیں ہوسکتی، تو بعض ورثاء اپنا حصہ دوسرے ورثاء کو ہبہ کردیں یا غیر وارث کو ہبہ کردیں تو یہ ہبہ جائز ہے یا نہیں؟ (۳) اگر ہبہ کرسکتے ہیں تو ہبہ مشاع جائز ہے یا نہیں؟(۴) ہبہ مشاع اگر احناف کے یہاں جائز نہیں تو دیگر ائمہ کے مسلک میں گنجائش ہو تو اس مسلک پر عمل کرسکتے ہیں یا نہیں؟

    سوال:

    (۱) زید کی وفات ہوئی، جس کی جائیداد اور تجارت ہے، متعدد ورثاء ہیں، چند ورثاء بیرون ملک ہیں وہ اپنا حصہ جائیداد و تجارت دوسرے بعض ورثاء کو ہبہ کرنا چاہتے ہیں، تو تقسیم سے قبل ہبہ کرسکتے ہیں یا نہیں۔ (۲) ایک ایسا مکان ہے جس کی تقسیم جملہ ورثاء پر نہیں ہوسکتی، تو بعض ورثاء اپنا حصہ دوسرے ورثاء کو ہبہ کردیں یا غیر وارث کو ہبہ کردیں تو یہ ہبہ جائز ہے یا نہیں؟ (۳) اگر ہبہ کرسکتے ہیں تو ہبہ مشاع جائز ہے یا نہیں؟(۴) ہبہ مشاع اگر احناف کے یہاں جائز نہیں تو دیگر ائمہ کے مسلک میں گنجائش ہو تو اس مسلک پر عمل کرسکتے ہیں یا نہیں؟

    جواب نمبر: 10105

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 233=51/ل

     

    (۱) تقسیم سے پہلے اپنا حصہٴ جائیداد و تجارت دوسرے بعض ورثہ کو ہبہ کرنا درست نہیں، البتہ اکر بیرون ملک کے ورثہ جائیداد وغیرہ میں اپنا کسی کو نائب بنادیں اور وہ نائب بیرون ملک ورثہ کا حصہ ملک میں موجود ورثہ کو ہبہ کردیں تو درست ہے: کما في الدر المختار لا تتم إلا بالقبض في ما یقسم ولو وہبہ لشریکہ أو لأجنبي بعدم لعدم تصور القبض الکامل

    (۲) اگر کوئی مکان یا کمرہ اتنا چھوٹا ہو کہ جملہ ورثہ پرتقسیم کے بعدوہ قابل انتفاع نہیں رہتا تو بلا تقسیم اپنے حصہ کو وارث یا غیر وارث کو ہبہ کرسکتے ہیں: ھکذ في الدر المختار وتتم الھبة بالقبض الکامل في محوز مقسوم ومشاع لا یبقی منتفعًا بہ بعد أن یقسم کبیت وحمام صغیرین

    (۳) ہبہ مشاع قابل تقسیم چیزوں میں ناجائز ہے، اور ناقابل تقسیم چیز کا ہبہ مشاع جائز ہے۔

    (۴) دیگر ائمہ کے مسالک کا ہم کو علم نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند