• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 62254

    عنوان: كیا یہ علماء رافضی تھے؟

    سوال: میں سیرت کے مو ضوع پر ایک لیکچر میں سنا تھا کہ شروع زمانے یعنی پہلی اور دوسری صدی میں کچھ مسلمان علماء حدیث گھڑ تے تھے ، مجھے ان کے نام یاد نہیں آرہے ہیں (شاید، نون یا یوشع)یا کچھ اور ۔ جب ان سے کہا جا تا کہ ایسا کیوں کررہے ہیں تو وہ جواب دیتے کہ ہر کوئی فقہ سیکھ رہا ہے ، اس لیے ہم لوگوں کی قرآن سیکھنے کے لیے حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کرر ہے ہیں ، اس لیے ہم ایسا کرتے ہیں۔میں جاننا چاہتاہوں کہ اس طرح کے واقعات ہوئے بھی یا نہیں؟کیا یہ علماء مسلمان تھے ، یا رافضی تھے یا دوسرے تھے؟اور ہم کیسے جانیں کہ یہ حدیث موضوع ہے یا نہیں؟ براہ کرم، تفصیل سے بتائیں ، کیوں کہ یہ ایک عجیب بات ہے کہ مسلمانوں نے حدیثیں گھڑی ہیں۔

    جواب نمبر: 62254

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 74-33/D=2/1437-U حضرات محدثین (جنھوں نے حدیث کی کتابیں لکھی ہیں) کا یہ زبردست کارنامہ ہے کہ ہرہرحدیث کے بیا کرنے والے درمیانی راویوں کے پورے حالات کی تحقیق وتفتیش کرنے کے بعد کتابوں میں محفوظ کردیا ارو ان کی بیان کردہ حدیث کا حکم بھی ذکر کردیا کہ یہ حدیث ضعیف ہے یا حسن اور صحیح ہے یا کہ موضوع ہے جس فن میں اس طرح کے ہزاروں لوگوں کے حالات تفصیل کے ساتھ لکھے گئے اسے فن اسماء الرجال کہا جاتا ہے اور جس فن میں ان راویوں پر جرح وتعدیل کی گئی ہے اسے ”جرح وتعدیل“ کے نام سے جانا جاتا ہے، کتب احادیث کے علاوہ اسماء الرجال اور جرح وتعدیل کے عنوانات پر سیکڑوں کتابیں عربی میں موجود ہیں اور ہرہر حدیث کا حکم بھی کتابوں میں موجود ہے خود موضوعات پر متعدد کتابیں موجود ہیں؛ لہٰذا آج کوئی حدیث بیان کی جائے خواہ کسی کتاب کی ہو مذکورہ دو فنوں کی روشنی میں اس فن کے ماہرین آئینہ کی طرف اس حدیث کا حکم بتلادیں گے کسی حدیث کو ضعیف یا موضوع محض اٹکل سے کہنے کی ذرہ برابر گجائش باقی نہیں رہی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند