• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 52962

    عنوان: کیا عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا چاہئے یا نہیں؟اور اس مجلس میں شامل ہونا کیساہے؟

    سوال: کیا عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا چاہئے یا نہیں؟اور اس مجلس میں شامل ہونا کیساہے؟

    جواب نمبر: 52962

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 804-625/D=7/1435-U آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک کرنا آپ کی پاکیزہ سیرت اور احوال زندگی کو پڑھنا سننا بیان کرنا سال کے کسی بھی دن میں باعث فضیلت موجب برکت اور اجر وثواب کا کام ہے، لیکن صحیح اور مستند روایات یا معتبر کتابوں کے ذریعہ ہونا چاہیے۔ اس بابرکت کام کو کسی دن کے ساتھ مخصوص کرنا اور خاص اسی دن میں میلاد کے نام سے محض منعقد کرنا جس میں غیرمستند روایات سنائی جاتی ہوں من گھڑت قصے بیان کیے جاتے ہوں جن کا حدیث وسیرت کی کتابوں میں کہیں ذکر نہیں، بے ریش لڑکے غلط سلط نعتیں پڑھتے ہوں،عورتوں مردوں کا مخلوط اجتماع ہوتا ہو، ریلیاں نکالی جاتی ہو، بڑے بڑے لاوٴڈ اسپیکر استعمال کیے جاتے ہوں، میوزک اور قوالیاں چلائی جاتی ہوں، ڈھول باجے بم پٹاخے استعمال کیے جاتے ہوں، نہ جانے کس قدر پیسہ ایسے فضول کاموں میں صرف کیا جاتا ہو۔ بعض جگہ خانہ کعبہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہٴ اطہر کی شبیہ بناکر چوکوں اور میدانوں میں رکھ دی جاتی ہیں، غورکرنے کی بات ہے کہ جو کام اس طرح کے حرام فضول اور گناہوں کے کاموں کا مجموعہ ہواس کے بدعت، اور ناجائز وحرام ہونے میں کیا شبہ رہ جاتا ہے، اسی لیے علمائے اہل سنت والجماعت نے بہت شدت کے ساتھ اس سے منع کیا ہے چنانچہ علامہ ابن الحاج مالکی اپنی کتاب مدخل میں تحریر فرماتے ہیں: من جملہ ان بدعتوں کے جن کو لوگوں نے ایجاد کیا یہ عقیدہ رکھتے ہوئے کہ وہ سب عبادتوں سے بڑی عبادت اور شعائر اسلام کا اظہار ہے وہ جشن میلاد ہے جو لوگ ربیع الاول کے مہینہ میں مناتے ہیں حالانکہ وہ بہت سی بدعتوں اورحرام باتوں پر مشتمل ہے۔ ربیع الاول کی خاص تاریخ میں میلاد کرنا اورجشن منانا نہ حضراتِ صحابہٴ کرام سے ثابت ہے نہ ائمہ مجتہدین اور فقہائے امت سے۔ اس کا آغاز ۶۰۷ میں سلطان ابوسعید المظفر نے کیا اس کے بعد سے نئی نئی خرافات کے اضافہ کے ساتھ برابر جاری ہے جو مزاج شریعت طریقہ سنت کے خلاف ایک بدعت ہے، اس میں شرکت کرنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند