• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 3212

    عنوان:

    حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کس نے قتل کیا؟ اور کیوں؟

    سوال:

    معاویہ کامعنی کیا ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کس نے قتل کیا؟ اور کیوں؟ (۲) اگر کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے بارے میں بری بات کہے تو کیا اسے کافر کہا جائے گا یا نہیں؟ میرے کچھ شیعہ دوست اکثر یہ سوالات کرتے ہیں اور میں ان کو جواب نہیں دے پاتاہوں، وہ اپنی کتابوں سے حوالے مانگتے ہیں۔ براہ کرم، ان کی کتابوں کے حوالے سے جواب دیں۔ شکریہ!

    جواب نمبر: 3212

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 184/ ج= 180/ ج

     

    معاویہ نام کے کئی ایک صحابی گذرے ہیں، مشہور ان میں حضرت معاویہ بن سفیان ہیں، معاویہ کے معنی لومڑی کے بچے کے آتے ہیں وفي المعجم الوسیط المعاویة جرو الثعلب، ص:۶۳۸، غالباً غایتِ ذکاوت کی وجہ سے حضرت امیرمعاویہ کو اس نام سے موسوم کیا گیا تھا۔ حضرت عائشہ ام الموٴمنین رضی اللہ عنہا کو کسی نے شہید نہیں کیا، قتل کیے جانے کی بات بالکل غلط ہے۔ آپ رضی اللہ عنہا کو کسی نے شہید نہیں کیا، قتل کیے جانے کی بات بالکل غلط ہے۔ آپ رضی اللہ عنہا نے ۱۷/ رمضان شب منگل ہجری ۵۷ اور ایک قول کے مطابق ۵۸ھ حضرت امیرمعاویہ کے عہد خلافت میں مدینہ منورہ میں وفات پائی، اور آپ کی وصیت کے مطابق آپ کی میت کو رات میں جنت البقیع میں دفن کیا گیا، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کی نمازِ جنازہ پڑھائی (کذا في إکمال في أسماء الرجال لصاحب المشکاة)

    (۲) صحابہ کو برا بھلا کہنے والا اور سب و شتم کرنے والا کافر نہیں بلکہ فاسق ہے: فإن سب المسلم فسق کما في حدیث ثابت وحینئذ یستوی الشیخان وغیرھا في ھذا الحکم (شرح فقہ أکبر، ۸۶) یہ جوابات اہل سنت کی کتابوں سے ہیں اگر آپ کے دوست ان جوابات کو درست نہیں مانتے تو اس کے خلاف پختہ دلائل اور معتبر حوالے لاکر اسے غلط ثابت کریں ورنہ پھر اسے صحیح مانیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند