• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 2958

    عنوان:

    کیا یہ صحیح ہے کہ فرعون کی لاش مصر کے ایک میوزیم میں رکھی ہوئی ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ نے قرآن میں کہا ہے کہ اس کی لاش قیامت تک رکھی جائے گی؟ یا صرف افواہ ہے؟

    سوال:

    کیا یہ صحیح ہے کہ فرعون کی لاش مصر کے ایک میوزیم میں رکھی ہوئی ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ نے قرآن میں کہا ہے کہ اس کی لاش قیامت تک رکھی جائے گی؟ یا صرف افواہ ہے؟

    جواب نمبر: 2958

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 117/ ج= 812/ ج

     

    قرآن مجید میں فرعون کی لاش کے بارے میں یہ تو کہیں نہیں کہ اس کی لاش قیامت تک رہے گی۔ البتہ ایک جگہ اس کے متعلق ارشاد ہے: فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْکَ بِبَدَنِکَ لِتَکُوْنَ لِمَنْ خَلْفَکَ آیَةً اللہ تعالیٰ نے فرعون کو مخاطب کرکے فرمایا ہے کہ غرقابی کے بعد ہم تیرے بدن کو پانی سے نکال دیں گے تاکہ تیرا بدن پچھلے لوگوں کے لیے قدرتِ خداوندی کی نشانی اور عبرت بن جائے۔ واقعہ کی مختصر وضاحت یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اسرائیلیوں کو فرعون کے ہلاک ہونے کی اطلاع دی تو وہ فرعون سے اس قدر مرعوب تھے کہ اس کا انکار کرنے لگے تو اللہ نے ان کی رہ نمائی اور دوسروں کی عبرت کے لیے فرعون کی لاش کو دریا کی موج کے ذریعہ باہر ڈال دیا جس کو دیکھ کر لوگوں نے اس کی ہلاکت کا یقین کرلیا اور یہ لاش سب کے لیے نمونہ عبرت بن گئی پھر معلوم نہیں اس لاش کا کیا ہوا۔ مصر کے میوزیم میں جو لاش ہے اس کے متعلق یقین سے نہیں کہاجاسکتا کہ یہ وہی فرعون ہے جس کا مقابلہ حضرت موسیٰ سے ہوا تھا یا کوئی دوسرا فرعون ہے کیوں کہ فرعون کسی ایک شخص کا نام نہیں۔ اس زمانے میں مصر کے ہربادشاہ کو فرعون کا لقب دیا جاتا تھا، مگر کچھ عجب نہیں کہ قدرت نے جس طرح غرق شدہ لاش کو عبرت کے لیے کنارہ پر ڈال دیا تھا اسی طرح آئندہ نسلوں کے لیے عبرت کے لیے اسے گلنے اور سڑنے سے محفوظ رکھا ہو اور وہ اب تک موجود ہو، بہرحال موجودہ لاش کے بارے میں یقین سے کچھ کہنا بہت مشکل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند