متفرقات >> تاریخ و سوانح
سوال نمبر: 24047
جواب نمبر: 24047
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1197=908-8/1431
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ مبارک تھا، مسند احمد کی روایت میں سایہ مبارک کا ہونا صراحتاً مذکور ہے: قالت بینما أنا یومًا إذ أنا بظل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقبل (مسند أحمد: ۶/۱۳۲ رقم الحدیث ۲۴۴۸۱ دار إحیاء التراث العربي) نیز حادی الأرواح لابن قیم الجوزیة میں حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے سایہ کو خود ملاحظہ فرمانا منقول ہے: عن أنس بن مالک رضي اللہ عنہ صلی بنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذات یومٍ صلاة الصبح ثم مدّ یدہ ثم أخرہا فلما سلم قیل لہ: یا رسول اللہ قد صنعت في صلاتک شیئًا لم تصنعہ في غیرہا قال․․․ حتی لقد رأیت ظلي وظلکم فأومأت إلیکم أن استاخر (حادی الأرواح إلی بلاد الأفراح: ۱/۴۲ باب أول بحوالہ فتاوی محمودیہ: ۴/۴۸۲، ط: ڈابھیل)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند