india
سوال # 156986
Published on: Jan 3, 2018
جواب # 156986
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:307-326/N=4/1439
یہ سوال آپ کو مولانا طارق جمیل صاحب سے کرنا چاہیے تھا، پھر بھی جب آپ نے دار الافتا سے رجوع کیا ہے تو عرض ہے کہ
مولانا طارق جمیل صاحب نے جو بات کہی ہے، وہ سلف میں بعض علما کی بھی رائے ہے، اور علامہ زرقانینے تو شرح مواہب میں اس کے متعدد شواہد بھی نقل کیے ہیں اور قرآن کریم میں جوچچا پر اب کا اطلاق کیا گیا ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ چچا کو باپ کہنا عربی محاورات میں عام ہے، اسی محاورہ کے تحت قرآن کریم میں آزر کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کا باپ فرمایا گیا ہے(معارف القرآن، ۳: ۳۷۹، تفسیر سورہ انعام ، آیت: ۷۴)۔
اور بعض کتابوں میں ہے: چوں کہ آزر نے ان کی تربیت کی تھی اور بہ منزلہ اولاد کے پالا تھا ؛ اس لیے قرآن عزیز میں آزر کو باپ کہہ کر پکارا گیا (قصص القرآن، ۱: ۱۲۰)؛
لیکن حضرت مولانا حفظ الرحمن صاحب سیوہارویآزر کے متعلق مختلف اقوال نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
ہمارے نزدیک یہ تمام تکلفات باردہ ہیں؛ اس لیے کہ قرآن عزیز نے جب صراحت کے ساتھ آزر کو اب ابراہیم (ابراہیم علیہ السلام کا باپ) کہا ہے تو پھر علمائے انساب اور بائبل کے تخمینی قیاسات سے متاثر ہوکر قرآن عزیز کی یقینی تعبیر کو مجاز کہنے یا اس سے بھی آگے بڑھ کر خواہ مخواہ قرآن عزیز میں نحوی مقدرات ماننے پر کونسی شرعی اور حقیقی ضرورت مجبور کرتی ہے الخ پس بلا شبہ تاریخ کا تارخ (جو سب کے نزدیک بلا شبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام ہے) آزر ہی ہے اور علم اسمی ہے(قصص القرآن، ۱: ۱۲۰، ۱۲۱)۔
پس صحیح یہ ہے کہ قرآن میں جس کو آزر کہا گیا ہے، وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد ہی ہیں، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے چچا یا کوئی اور نہیں ہیں۔ اور یہ دعوی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آباء میں کوئی کافر نہیں گذرا، دلائل کی روشنی میں محل نظر ہے(تفصیل کے لیے قسطلانی کی مواہب اور زرقانی کی شر ح مواہب (۱: ۳۲۶- ۳۵۲، مطبوعہ: دار الکتب العلمیة بیروت)ملاحظہ کی جائے )۔۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
میں خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اور حضرت عمر بن عبد العزیز رحمة اللہ علیہ کی سوانح اور اسلام کے ابتدائی پچاس برسوں کی تاریخ پڑھناچاہتا ہوں۔ براہ کرم، مجھے اس سلسلے میں کتابوں کی طرف رہ نمائی فرمائیں۔
میں نے سوال کیا تھا کہ حضرت علی نے پہلے تین خلفاء کی بیعت کی تھی یا نہیں، توآپ نے جواب تو دیا لیکن اس کے حوالہ جات وغیرہ سب عربی میں ہیں اور میں غیر تعلیم یافتہ ہوں، اس کو سمجھ ہی نہیں سکتا کہ صحیح عبارت کیا ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ اگر آپ اس سوال کا جواب صرف اور صرف اردو میں دیں اور جتنی تفصیل سے ہو اتنا ہی اچھا ہوگا۔ اور ساتھ ساتھ قرآن ، حدیث اور تاریخ کی کتابوں سے زیادہ سے زیادہ حوالہ دے کر جواب سے نوازیں۔
یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ذاکر نائک کہتے ہیں کہ ٹائی پہننا کوئی گناہ نہیں ہے۔ ذاکر نائک کے کردار کے بارے میں بھی کچھ رہ نمائی فرمائیں۔
دین کی دعوت کی ایک حق جماعت بلا شبہ تبلیغی جماعت ہے اور اس کی برکات سے کسی کو انکار نہیں۔ حضرت مجھے اس جماعت کے مولانا محمد الیاس صاحب کا شجرہٴ نسب چاہیے۔ میں نے کافی جگہ تلاش کیا، مگر مجھے نہیں ملا۔ براہ کرم، مجھے مولانا الیاس صاحب کا شجرہٴ نسب بتلادیں۔
کیا مولانا حق نواز جھنگوی صحیح العقیدہ اور حق پر تھے؟ اور کیا ان کے کردار و اقوال دیوبند مسلک اور حق کے پرستاروں جیسے تھے یا اس کے برعکس؟
علمائے کرام سے میرا سوال یہ ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کہاں مدفون ہیں؟ نیز، حضرت علی رضی اللہ عنہ کہاں دفن ہیں؟
کیا سعودی کے موجودہ علماء کے عقائد و نظریات اور ان کی کتابیں مسلمانوں کے لیے قابل اعتماد اور مستند ہیں؟ متفقہ طور پر اکابرین کون کون حضرات ہیں؟
کھٹمل کے ذریعہ کس قوم پر عذاب نازل کیا گیاتھا؟
یہ جو آج کل کیو (Q) ٹی وی پر مفتی محمد اکمل صاحب آتے ہیں، ان کا بیان سننا کیسا ہے؟