متفرقات >> تاریخ و سوانح
سوال نمبر: 156728
جواب نمبر: 156728
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 443-218T/B=2/1440
(۱) علامہ شہاب الدین الہیشمی نے اس کا یہ جواب دیا ہے کہ مذکورہ حجرہ یا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مملوک تھا، یا اُنہی کے ساتھ مخصوص تھا، اور سبب ملک تلاش بسیار کے باوجود معلوم نہ ہوسکا ، اور حضرت فاطمہ کے وہاں دفن نہ کئے جانے کی کئی وجوہات ہیں، ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں پائی گئی، جیسے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کی تھی۔ أن حجرة عائشة ملکہا او اختصاصہا ولم یدفنا إلا بإذنہا ولہذا إستاذنہا عمر في ذلک ثم أوصی أن تستاذن بعد موتہ الخ الصواعق المحرقہ: ۱۳۳، الباب الاول ، الفصل الخامس في ذکر شبہ الشیعہ الخ ط: مکتبہ فیاضی عزیز عقل۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند