• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 151076

    عنوان: فضائل اعمال کے واقعہ پر غیر مقلدین كا اعتراض

    سوال: فضائل اعمال کے اس واقعہ پہ غیر مقلدین اعتراض کرتے ہیں، اعتراض: مشہور بزرگ ابن الجلاء فرماتے ہیں میرے والد کا انتقال ہوا انھیں نہلانے کے لیے تختہ پر رکھا گیا تو وہ ہنسنے لگے نہلانے والے چھوڑکر چل دیئے۔ (فضائل صدقات حصہ دوم ص: ۶۶۰) ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرید کو غسل دیا اس نے میرا انگوٹھا پکڑلیا میں نے کہا میرا انگوٹھا چھوڑدو مجھے معلوم ہے کہ تو مرا نہیں بلکہ یہ ایک مکان سے دوسرے مکان میں انتقال ہے۔ اس نے میرا انگوٹھا چھوڑدیا۔ (فضائل صدقات حصہ دوم ص: ۶۶۰) فرمائیں کیا دین اسلام میں روایت کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ ان بزرگ کا نام ونشان تک نہیں آخر روایت بیان کرنے کے لیے کوئی تو اصول ہونا چاہیے، بزرگ بھی کیسے فوت ہوئے تھے کے نہیں۔

    جواب نمبر: 151076

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1137-1137/L=9/1438

    واقعات کے بیان میں تساہلی سے کام لیے جانے کی روایت قدیم ہے،فضائلِ اعمال میں حضرت شیخ نے جو واقعات ذکر فرمائے ہیں اس تعلق سے عرض یہ ہے کہ حضرت نے اکثر واقعات بڑے لوگوں کی کتابوں سے لیے ہیں یہی وجہ ہے کہ حضرت اس کتاب کانام بھی اکثر ذکر فرمادیتے ہیں ،اگر ان کتابوں پر سرے سے اعتماد کو ہی ختم کردیا جائے تو تاریخ کا باب ہی ختم ہوتا نظر آئے گا ،ثانیاً جو واقعات نقل کیے گئے ہیں وہ از قبیلِ کرامات ہیں اور اولیاء کی کرامات اہلسنت والجماعت کے نزدیک برحق ہیں،حضرت مولانا منظور نعمانی رحمہ اللہ نے اپنے ایک رسالہ”مردوں کی زندوں سے ہم کلامی‘’ میں مدلل انداز میں اس کو ثابت فرمایا ہے کہ بعدالممات بھی باذن اللہ یہ ممکن ہے یہ مستبعد نہیں ہے۔بہتر ہے کہ اس رسالہ کو منگا کر اس کا مطالعہ کرلیا جائے ممکن ہے کہ اس تعلق سے شکوک وشبہات زائل ہوجائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند