• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 7537

    عنوان:

    قوالی کی شرعی حیثیت بتادیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو اللہ کی تعریف ہے توجائز ہے۔ میں اسے بھی میوزک کی طرح حرام ہی سمجھتا ہوں کیوں کہ اللہ کی تعریف کسی موسیقی آلات کے بغیربھی ہوسکتی ہے۔ کچھ دوست کہتے ہیں کہ تم اس کی حقیقت کو نہیں سمجھتے اور بعض دفعہ اولیاء کرام سے منسوب کرتے ہیں کہ انھیں پسند تھی۔ میرے نزدیک ایسا کہنا اولیاء کرام پر تہمت لگانے کے برابر ہے۔ برائے کرم اصلاح کریں تاکہ دوستوں کو میں بہترین جواب دے سکوں۔

    سوال:

    قوالی کی شرعی حیثیت بتادیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو اللہ کی تعریف ہے توجائز ہے۔ میں اسے بھی میوزک کی طرح حرام ہی سمجھتا ہوں کیوں کہ اللہ کی تعریف کسی موسیقی آلات کے بغیربھی ہوسکتی ہے۔ کچھ دوست کہتے ہیں کہ تم اس کی حقیقت کو نہیں سمجھتے اور بعض دفعہ اولیاء کرام سے منسوب کرتے ہیں کہ انھیں پسند تھی۔ میرے نزدیک ایسا کہنا اولیاء کرام پر تہمت لگانے کے برابر ہے۔ برائے کرم اصلاح کریں تاکہ دوستوں کو میں بہترین جواب دے سکوں۔

    جواب نمبر: 7537

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 922=922/ م

     

    خدا کی تعریف پر مشتمل کلام، نعتیہ اشعار کا پڑھنا سننا اچھی بات ہے لیکن قوالی میں ڈھول، باجا اور آلاتِ موسیقی کا استعمال ہوتا ہے، یہ جائز نہیں۔ راگ کا سننا شرعاً حرام اور گناہ کبیرہ ہے، اولیاء اللہ کی طرف ان چیزوں کو منسوب کرنا ان بزرگوں پر تہمت ہے، قوالی کی موجودہ صورت خلاف شریعت اور ناجائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند