• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 7488

    عنوان:

    ضرورت کے وقت کسی سے ادھار پیسہ لینے پڑ جائیں تو کیا بلا تحقیق کئے لے سکتے ہیں یا تحقیق ضروری ہے کہ اس کی آمدنی حلال ہے یا حرام؟ اگر جس سے لینا ہے اس کے بارے میں معلوم ہو کہ اس کی آمدنی حرام ہے اس صورت میں کیا کریں؟ اوراگر کسی کی آمدنی حلال بھی ہو اور حرام بھی پر زیادہ حرام ہو توکرنا چاہیے؟ اور تیسری صورت یہ کہ حرام کم ہو اورحلال زیادہ توکیا کرنا چاہیے؟

    سوال:

    ضرورت کے وقت کسی سے ادھار پیسہ لینے پڑ جائیں تو کیا بلا تحقیق کئے لے سکتے ہیں یا تحقیق ضروری ہے کہ اس کی آمدنی حلال ہے یا حرام؟ اگر جس سے لینا ہے اس کے بارے میں معلوم ہو کہ اس کی آمدنی حرام ہے اس صورت میں کیا کریں؟ اوراگر کسی کی آمدنی حلال بھی ہو اور حرام بھی پر زیادہ حرام ہو توکرنا چاہیے؟ اور تیسری صورت یہ کہ حرام کم ہو اورحلال زیادہ توکیا کرنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 7488

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 883=883/ م

     

    اگر آمدنی کے بارے میں کسی طرح کا کوئی شبہ نہیں تو حلال وحرام کی تحقیق ضروری نہیں، اور اگر معلوم ہو کہ اس کی آمدنی حرام ہے تو اس سے قرض (ادھار) لینا جائز نہیں، اسی طرح اگر آمدنی حلال وحرام دونوں پر مشتمل ہو اورحرام غالب ہو تو بھی اس سے قرض نہ لینا چاہیے، البتہ اس کے برعکس (حرام کم ہو حلال زیادہ ہو) کی صورت میں قرض لینے کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند