• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 6309

    عنوان:

    زید کے والد عمر کا انتقال ہوگیا۔ زید کے حقیقی خالو بکر نے زید اور اس کے بھائی بہنوں کو گود لیا اور زید اور زید کے بھائی بہن کی والدیت میں سے عمر کا نام ہٹا کر اپنا نام بکر لگادیا، اورعوام الناس میں اپنی ہی اولاد مشہور کردیا، اوروراثت میں اپنی حقیقی اولاد کے مثل حصہ دار بنایا۔ زید آج باشعور ہے اور حقائق سے واقف ہونے کے باوجود اپنی والدیت سے بکر کا نام ہٹاکر اپنے حقیقی والد کا نام نہیں لگاتا اور اپنے اس عمل کو جائز اور درست قرار دیتا ہے۔ کیا اس کا یہ عمل شرعی طور پر درست ہے؟ اگرنہیں ہے تو زیدکے لیے حکم شرعی کیا ہے؟ تفصیل بیان فرماویں تو مہربانی ہوگی۔

    سوال:

    زید کے والد عمر کا انتقال ہوگیا۔ زید کے حقیقی خالو بکر نے زید اور اس کے بھائی بہنوں کو گود لیا اور زید اور زید کے بھائی بہن کی والدیت میں سے عمر کا نام ہٹا کر اپنا نام بکر لگادیا، اورعوام الناس میں اپنی ہی اولاد مشہور کردیا، اوروراثت میں اپنی حقیقی اولاد کے مثل حصہ دار بنایا۔ زید آج باشعور ہے اور حقائق سے واقف ہونے کے باوجود اپنی والدیت سے بکر کا نام ہٹاکر اپنے حقیقی والد کا نام نہیں لگاتا اور اپنے اس عمل کو جائز اور درست قرار دیتا ہے۔ کیا اس کا یہ عمل شرعی طور پر درست ہے؟ اگرنہیں ہے تو زیدکے لیے حکم شرعی کیا ہے؟ تفصیل بیان فرماویں تو مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 6309

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1521ھ=000/

     

    زید کے لیے شریعتِ مطہرہ کا حکم یہی ہے کہ اصل والد (عمر مرحوم) کی طرف اپنے نسب کی نسبت کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند