• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 5957

    عنوان:

    ابھی کچھ دنوں پہلے میں باتھ روم میں نیچے کے بال صاف کررہا تھا تو اچانک میری انگلی بلیڈ سے کٹ گئی اورمجھے بہت تکلیف ہوئی۔ میں نے بہت مشکل سے اپنی آواز دبالی تاکہ گھر والے کچھ غلط نہ سمجھیں۔ میرے الٹے ہاتھ کی پہلی انگلی کٹ گئی تھی۔ خیر میں جیسے تیسے کر کے باہر آیا اور سیدھا اپنے گھر کے باہر گیلری میں چلا گیا ۔ میں نے سوچا کہیں گھروالے میرے ہاتھ کو دیکھیں گے تو پوچھیں گے کہ کیسے لگی تو میں شرمندہ ہوکر کیا جواب دوں گا۔ میں باہر آیا اورمیں نے زور سے چیخ نکالی اور کہا کہ باہر فلاں جگہ سے میری یہ انگلی کٹ ہو گئی۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا اس جھوٹ کا بھی گناہ ہوگا؟ (۲) میں روز تقریباً پچیس لوگوں کو حدیث شریف بھیجتا ہوں بس میرے پاس آتی ہیں اور میں آگے بڑھا دیتا ہوں ۔ جب کہ میں خود پوری طرح سے عمل نہیں کرتا، لیکن میں کوشش ضرور کرتا ہوں اس پر عمل کرنے کی۔تو کیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد آگے پہنچانا چھوڑ دوں؟

    سوال:

    ابھی کچھ دنوں پہلے میں باتھ روم میں نیچے کے بال صاف کررہا تھا تو اچانک میری انگلی بلیڈ سے کٹ گئی اورمجھے بہت تکلیف ہوئی۔ میں نے بہت مشکل سے اپنی آواز دبالی تاکہ گھر والے کچھ غلط نہ سمجھیں۔ میرے الٹے ہاتھ کی پہلی انگلی کٹ گئی تھی۔ خیر میں جیسے تیسے کر کے باہر آیا اور سیدھا اپنے گھر کے باہر گیلری میں چلا گیا ۔ میں نے سوچا کہیں گھروالے میرے ہاتھ کو دیکھیں گے تو پوچھیں گے کہ کیسے لگی تو میں شرمندہ ہوکر کیا جواب دوں گا۔ میں باہر آیا اورمیں نے زور سے چیخ نکالی اور کہا کہ باہر فلاں جگہ سے میری یہ انگلی کٹ ہو گئی۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا اس جھوٹ کا بھی گناہ ہوگا؟ (۲) میں روز تقریباً پچیس لوگوں کو حدیث شریف بھیجتا ہوں بس میرے پاس آتی ہیں اور میں آگے بڑھا دیتا ہوں ۔ جب کہ میں خود پوری طرح سے عمل نہیں کرتا، لیکن میں کوشش ضرور کرتا ہوں اس پر عمل کرنے کی۔تو کیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد آگے پہنچانا چھوڑ دوں؟

    جواب نمبر: 5957

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 655=624/ ل

     

    (۱) جب آپ نے جھوٹ بول ہی دیا تو جھوٹ کا گناہ بھی ہوگا، اس لیے توبہ واستغفار کریں۔ اگر ایسی صورت میں بجائے صریح جھوٹ بولنے کے آپ یہ کہہ دیتے کہ میں بلیڈ سے کوئی کام کررہا تھا، جس سے میری انگلی کٹ گئی تو نہ جھوٹ ہوتا اور نہ ہی جھوٹ کا گناہ ہوتا۔

    (۲) فی نفسہ حدیث شریف دوسروں کے پاس بھیجنا جائز ہے، بشرطیکہ اس میں تزویر و فریب نہ ہو اور جتنے لوگ عمل کریں گے اس کا ثواب بھی آپ کو ملے گا، البتہ اگر تبلیغ کرنے والا خود عامل ہو تو اس کی تبلیغ زیادہ موٴثر ہوتی ہے، اس لیے آپ خود بھی ان احادیث پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند