• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 5565

    عنوان:

    اگر کسی آدمی کے دونوں گردے خراب ہو جائیں اور ڈاکٹر یہ کہے کہ اگر کوئی ان کو اپنا ایک گردہ دے دے تو افاقہ ہوسکتا ہے۔ تو کیا یہ جائز ہے کہ ایک زندہ آدمی اپنا ایک گردہ دے دے،اور دونوں حضرات ایک ایک گردے پر زندگی بسر کریں؟ (۲) اگر کسی حادثہ میں ایک آدمی کا ہاتھ کٹ کر الگ ہوجائے تو کیا وہ کٹا ہوا ہاتھ نجس ہوگا؟ اور کیا اس کٹے ہوئے ہاتھ کودوبارہ بدن سے جوڑنا /منسلک کرنا جائز ہے؟ (۳) ایک آدمی کا چہرہ جل گیا اور ڈاکٹر چاہتا ہے کہ اسی آدمی کی ران کی کھال نکال کر چہرہ پر لگائے، تو کیا یہ جائز ہے کہ ایک آدمی کا ایک عضو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرے؟ فتاوی رحیمیہ، جلد:۱۰/ص:۱۷۷) میں جائز لکھا ہے۔ لیکن کیا یہ تکریم انسانی کے خلاف نہیں ہوگا؟ برائے مہربانی ہر جز وکا جواب دلیل کے ساتھ عنایت فرماویں۔

    سوال:

    اگر کسی آدمی کے دونوں گردے خراب ہو جائیں اور ڈاکٹر یہ کہے کہ اگر کوئی ان کو اپنا ایک گردہ دے دے تو افاقہ ہوسکتا ہے۔ تو کیا یہ جائز ہے کہ ایک زندہ آدمی اپنا ایک گردہ دے دے،اور دونوں حضرات ایک ایک گردے پر زندگی بسر کریں؟ (۲) اگر کسی حادثہ میں ایک آدمی کا ہاتھ کٹ کر الگ ہوجائے تو کیا وہ کٹا ہوا ہاتھ نجس ہوگا؟ اور کیا اس کٹے ہوئے ہاتھ کودوبارہ بدن سے جوڑنا /منسلک کرنا جائز ہے؟ (۳) ایک آدمی کا چہرہ جل گیا اور ڈاکٹر چاہتا ہے کہ اسی آدمی کی ران کی کھال نکال کر چہرہ پر لگائے، تو کیا یہ جائز ہے کہ ایک آدمی کا ایک عضو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرے؟ فتاوی رحیمیہ، جلد:۱۰/ص:۱۷۷) میں جائز لکھا ہے۔ لیکن کیا یہ تکریم انسانی کے خلاف نہیں ہوگا؟ برائے مہربانی ہر جز وکا جواب دلیل کے ساتھ عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 5565

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 798=732/ د

     

    انسان اپنے اعضائے جسم کا مالک نہیں ہوتا، اس لیے اسے اپنے جیتے جی کسی عضو جسم کو دوسرے کو ہبہ کرنا یا بعد مرنے کے دوسرے کو دیئے جانے کی وصیت کرنا جائز نہیں ہے، لہٰذا مذکور فی السوال طریقہ درست نہیں ہے۔

    (۲) کٹے ہوئے حصے کو جسم سے جوڑنے کی کیا نوعیت ہے؟ اس عضو کا حیاتی تعلق جسم سے قائم ہوجائے گا یا نہیں؟ واضح کریں۔

    (۳) اضطرار و ضرورت کے موقعہ پر اس کی گنجائش ہے۔ عورت کا دودھ جو انسان کا جزء ہے، علاجاً استعمال کرنے کی فقہاء نے اجازت دی ہے، لا بأس بأن یسعط الرجل بلبن المرأة ویشربہ للداء (ہندیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند