• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 4100

    عنوان:

    آجکل کوئی بھی کام رشوت بغیر نہیں ہوتاہے، سرکاری آفسر بغیر رشوت کے بات تک نہیں کرتے، ایسے میں اگر ہم کسی کام کو کرنے کے لیے رشوت دیں تو شریعت کی روشنی میں یہ کیسا ہوگا؟ اگر ہم سرکاری / غیر سرکاری نوکری کے لیے رشوت دیتے ہیں تو ہماری روزی حرام تو نہیں ہوگی؟ بنا رشوت کے سرکاری نوکری حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔آپ آ ج کل کے حساب اور شریعت کے حساب سے کوئی راست بتائیں۔

    سوال:

    آجکل کوئی بھی کام رشوت بغیر نہیں ہوتاہے، سرکاری آفسر بغیر رشوت کے بات تک نہیں کرتے، ایسے میں اگر ہم کسی کام کو کرنے کے لیے رشوت دیں تو شریعت کی روشنی میں یہ کیسا ہوگا؟ اگر ہم سرکاری / غیر سرکاری نوکری کے لیے رشوت دیتے ہیں تو ہماری روزی حرام تو نہیں ہوگی؟ بنا رشوت کے سرکاری نوکری حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔آپ آ ج کل کے حساب اور شریعت کے حساب سے کوئی راست بتائیں۔

    جواب نمبر: 4100

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 984=752/ ھ

     

    اگر ملازم اپنے ذمہ کارہائے مفوضہ کو صحیح صحیح انجام دے، وقت و مال وغیرہ میں خیانت نہ کرے، تو اس سے ملنے والی تنخواہ حرام نہیں ہوتی ہے۔ اپنے اوپر سے ظلم کو دفع کرنے میں یا اپنے حق واجب کے حصول میں کوئی سبیل بجز رشوت دیئے نہ ہو تو ایسی مجبوری میں دینے کی تو گنجائش نکل سکتی ہے، مگر لینا کسی مال میں جائز نہیں۔ یہ تو عام اصولی حکم ہے آپ کو یا کسی دوسرے شخص کو جب اپنے معاملہ کا حکم معلوم کرنا ہو تو بوقت ضرورت صاف وواضح انداز پر درپیش صورت مسئلہ لکھ کر معلوم کریں، پھر عمل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند