• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 3300

    عنوان:

    اگر سونا بیچنے والے جس کوعرف میں سونی کہاجاتاہے، کی بیع و شراء حرام ہے تو کیا ان کے یہاں بچوں کو علم سکھا کر ان سے تنخواہ لینا جائزہوگا؟ کیوں کہ میں ہندوستان کا رہنے ولاہوں اور مجھے تنزانیہ کے سونی برادران نے اپنے بچوں کو پڑھانے کے لیے بلایا ہے۔ میں یہاں دیکھتاہوں کہ وہ لوگ سونا ادھار بیچتے ہیں اور سونا فکس کرواتے ہیں تو کیا میں ان لوگوں کے بچوں کو پرھا ؤں یا چھوڑدوں؟ ان لوگوں کی کمائی سونے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ یہاں دارالسلام میں میرے علاوہ ایشائی بچوں کو پڑھانے والاکوئی نہیں ہے، یہاں کا ماحوال بہت خراب ہے، لوگ مسلمان ہونے کے باوجود دین سے بہت دور ہیں۔ ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا میں استعفی دے کر ہندوستان واپس آجاؤں؟ یا یہاں پڑھاتارہوں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    سوال:

    اگر سونا بیچنے والے جس کوعرف میں سونی کہاجاتاہے، کی بیع و شراء حرام ہے تو کیا ان کے یہاں بچوں کو علم سکھا کر ان سے تنخواہ لینا جائزہوگا؟ کیوں کہ میں ہندوستان کا رہنے ولاہوں اور مجھے تنزانیہ کے سونی برادران نے اپنے بچوں کو پڑھانے کے لیے بلایا ہے۔ میں یہاں دیکھتاہوں کہ وہ لوگ سونا ادھار بیچتے ہیں اور سونا فکس کرواتے ہیں تو کیا میں ان لوگوں کے بچوں کو پرھا ؤں یا چھوڑدوں؟ ان لوگوں کی کمائی سونے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ یہاں دارالسلام میں میرے علاوہ ایشائی بچوں کو پڑھانے والاکوئی نہیں ہے، یہاں کا ماحوال بہت خراب ہے، لوگ مسلمان ہونے کے باوجود دین سے بہت دور ہیں۔ ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا میں استعفی دے کر ہندوستان واپس آجاؤں؟ یا یہاں پڑھاتارہوں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 3300

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 187/ ج= 183/ ج

     

    اگر ان لوگوں کی تمام کمائی حرام ہے تب تو ان سے تنخواہ لینا جائز نہیں ہے اور اگر حرام وغیرحرام دونوں طرح کا مال ہے تب تنخواہ لینے کی گنجائش ہے۔ محض سونا ادھار بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اکر دوسری کوئی قباحت نہ ہو۔ اگر آپ کو یہ یقین ہے کہ حرام تنخواہ مل رہی ہے تو آپ وہاں چھوڑ دیں اور وجہ سے بھی مطلع کردیں۔ (مستفاد، محمودیہ، ج۵ ص۱۳۶و ۱۹۶)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند