• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 2320

    عنوان: کاپی رائٹ (حقوق محفوظ) سوفٹ ویر کا استعمال کرنا؟

    سوال:

    میں کمپیوٹر سائنس کا طالب علم ہوں۔ میں نے اس لائن سے گریجویشن مکمل کیا ہے۔ اب میں کسی سوفٹ ویر ہاؤس میں ملازمت کروں گا۔یہ کام یا تو اس ہاؤس میں جا کرکروں گا یا اپنے گھر سے ہی اس ہاؤس کے لیے کام انجام دوں گا۔ اس وقت اکثر سوفٹ ویر ہاؤس یا گھر کے کمپیوٹر وں میں جو سوفٹ ویر استعمال ہوتا ہے وہ کاپی رائٹ (حقوق محفوظ) ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں پریشانی پیش آتی ہے۔ اب مجھے سمجھ میں نہیںآ تا کہ رزق حلال کے حصول کے لیے کیا کروں۔ براہ کرم، میری رہ نمائی فرمائیں۔

    (۱) کیا ایسا کوئی مقصد ہے جس کے لیے نقلی سوفٹ ویر کا استعمال جائز ہے ؟ (جیسے تعلیمی مقصد)

    (۲) اور کس مقصد کے لیے اس کا استعمال جائز نہیں ہے؟

    واضح رہے کہ اکثر ادارے بشمول مدارس نقلی سوفٹ ویر ہی استعمال کرتے ہیں۔ لہٰذا ، اس سلسلے میں فتوی کیا ہے؟

    جواب نمبر: 2320

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 773/ ج= 773/ ج

     

    جس طرح حق تصنیف کے مال ہونے اور نہ ہونے کے سلسلہ میں اختلاف ہے اسی طرح سوفٹ ویئر کے حق ایجاد کے مال ہونے اور نہ ہونے کے سلسلہ میں بھی اختلاف ہے، بعض علماء کی رائے یہ ہے کہ یہ مال نہیں ہے، ان کے نزدیک مصنف اور موجد کی اجازت کے بغیر اس کی کتاب چھاپنا اور اس کے ایجاد کردہ سوفٹ ویئر سے نقلی سوفٹ ویئر بنانا جائز ہے، جب کہ دوسرے بعض علماء کی رائے یہ ہے کہ یہ مال ہے، ان کے نزدیک مصنف اور موجد کی اجازت کے بغیر اس کی کتاب چھاپنا اور اس کے ایجاد کردہ سوفٹ ویئر سے نقلی سوفٹ ویئر بنانا جائز نہیں، دلائل کے اعتبار سے یہ دوسری رائے راجح ہے، اس رائے کی بنیاد پر چونکہ نقلی سوفٹ ویئر خریدنے میں نقلی سوفٹ ویئر بنانے والے کی اعانت ہوتی ہے، نیز یہ خریدنا حکومت کے قانون میں جرم بھی ہے اس لیے نقلی سوفٹ ویئر خریدنا مکروہ اور خلاف احتیاط ہے، لیکن اگر کوئی نقلی سوفٹ ویئر استعمال کرکے کمائی کرتا ہے تو اس کی آمدنی حرام نہ ہوگی، حلال ہی ہوگی لیکن چونکہ حکومتی سطح پر یہ بھی جرم ہے اس لیے اس میں بھی احتیاط برتنا چاہیے۔ تعلیمی مقصد ہو یا کوئی اور ہرایک کا حکم ایک ہے اس لیے بہرصورت نقلی سوفٹ ویر استعمال کرنے میں احتیاط برتنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند