• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 2280

    عنوان: مَردوں کے لیے کیسے سرخ رنگ کا کپڑامکروہ یا حرام ہے؟

    سوال: مَردوں کے لیے کیسے سرخ رنگ کا کپڑامکروہ یا حرام ہے؟

    جواب نمبر: 2280

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  500/م = 499/م)

     

    (۱) خالص سرخ کپڑا مردوں کے لیے مکروہِ تنزیہی ہے: کما في الدر الختار من المجتبی وغیرھا: لا بأس أن یلبس الثوبَ الأحمر و مفادہ الکراہة التنزیھیة۔

    (۲) وہ سرخ کپڑاجو عصفر یا زعفران سے رنگا ہوا ہے، یا اس کے رنگ میں نجاست شامل ہے، اس کا استعمال مکروہ تحریمی ہے۔ فھذا النقول ما ذکرہ عن المجتبی والقھستاني وشرح أبي المکارم تعارض القول بکراھة التحریم إن لم یدع التوفیق بأن حکم التحریم علی المصبوغ بالنجس وغیرہ أو نحو ذلک (الشامي، ط زکریا: ج۹ ص۵۱۵ و ۵۱۶)

    (۳) جو کپڑا خالص سرخ نہ ہو بلکہ اس میں سرخ دھاریاں یا بیل بوٹے سرخ ہوں وہ بلاکراہت جائز ہے ایسے لباس کا پہننا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے: قال القاري: وأما ما ورد في شمائلہ صلی اللہ علیہ وسلم حلة حمراء قال الحافظ العسقلاني: إن المراد بہ ثیاب ذات خطوط أي لا حمراء خالصةً وھو المتعارف في برود الیمن (المرقاة، ط إمدادیہ، پاکستان، ج۸ ص۲۵۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند