• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 176849

    عنوان: کیا بے پردگی اور مرد وزن کے اختلاط والی نوکری کی تنخواہ حلال نہیں ہوتی؟

    سوال: جب میں دو سال کا تھا تو میرے والدین الگ ہوگئے تھے، میرے والد صاحب نے ہماری کبھی دیکھ ریکھ نہیں کی اور کبھی اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی ، والدہ ایک یونیورسٹی میں نوکری کرنے لگیں اور ساتھ ساتھ ماسٹر اور پی ایچ ڈی کی پڑھائی بھی کی اور پھر لیکچرر بن گئیں ، وہ عبا اور حجاب پہنتی ہیں ،مگر نقاب نہیں پہنتی ہیں ، میں نے کہیں سنا ہے کہ اگر کوئی عورت نوکری کرتی ہو اور مرد وزن کا اختلاط ہو اور عورت نقاب نہیں پہنتی ہو تو اس کی تنخواہ حلال نہیں ہے؟ کیا یہ بات درست ہے؟

    جواب نمبر: 176849

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:506-407/N=6/1441

    شریعت میں تنخواہ کے جائز یا ناجائز ہونے کا مدار ، ملازمت کا بنیادی کام جائز یا ناجائز ہونا ہے، یعنی: اگر ملازمت کا بنیادی کام جائز ہو تو تنخواہ جائز ہوتی ہے اور اگر ملازمت کا بنیادی کام ناجائز ہو تو تنخواہ بھی ناجائز ہوتی ہے۔ اور ضمنی یا خارجی چیزوں کی وجہ سے اصل کام کی تنخواہ ناجائز نہیں ہوتی؛ لہٰذا آپ کی والدہ اگر کسی کالج یا یونیورسٹی میں لیکچرر ہوکر جائز مضامین پڑھاتی ہیں اور وقت اور نصاب کی پابندی کے ساتھ پڑھاتی ہیں تو اُن کی تنخواہ جائز ہے (فتاوی دار العلوم دیوبند، ۱۷: ۳۵۳، ۳۵۴، سوال: ۱۷۶۲، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند)۔ اوردوران ملازمت وہ جو بے پردگی کرتی ہیں یا مردوں کے ساتھ اُن کا اختلاط ہوتا ہے، اِس کی وجہ سے اُن کی تنخواہ حرام نہ ہوگی؛ البتہ انھیں اِس کا گناہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند