متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 176849
جواب نمبر: 176849
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:506-407/N=6/1441
شریعت میں تنخواہ کے جائز یا ناجائز ہونے کا مدار ، ملازمت کا بنیادی کام جائز یا ناجائز ہونا ہے، یعنی: اگر ملازمت کا بنیادی کام جائز ہو تو تنخواہ جائز ہوتی ہے اور اگر ملازمت کا بنیادی کام ناجائز ہو تو تنخواہ بھی ناجائز ہوتی ہے۔ اور ضمنی یا خارجی چیزوں کی وجہ سے اصل کام کی تنخواہ ناجائز نہیں ہوتی؛ لہٰذا آپ کی والدہ اگر کسی کالج یا یونیورسٹی میں لیکچرر ہوکر جائز مضامین پڑھاتی ہیں اور وقت اور نصاب کی پابندی کے ساتھ پڑھاتی ہیں تو اُن کی تنخواہ جائز ہے (فتاوی دار العلوم دیوبند، ۱۷: ۳۵۳، ۳۵۴، سوال: ۱۷۶۲، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند)۔ اوردوران ملازمت وہ جو بے پردگی کرتی ہیں یا مردوں کے ساتھ اُن کا اختلاط ہوتا ہے، اِس کی وجہ سے اُن کی تنخواہ حرام نہ ہوگی؛ البتہ انھیں اِس کا گناہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند